کابل(آئی این پی)افغانستان کے صوبہ نورستان میں داعش نے قدم جمانا شروع کردیئے ،صوبائی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ داعش صوبے کے دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں بھرتیاں کرکے وہاں اپنے لیے نئے محفوظ ٹھکانے بنا رہا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق فغانستان کے ایک دور افتادہ صوبے نورستان میں داعش کی ایک نئی محفوظ پناہ گاہ صرف اسے منظم ہونے اور اپنی قوت یک جا کرنے میں ہی مدد نہیں دے گی،
بلکہ نئے علاقوں کی جانب اس کی پیش قدمی کی رہ بھی ہموار کرے گی۔افغانستان کے مشرقی صوبے نورستان کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ داعش صوبے کے دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں بھرتیاں کرکے وہاں اپنے لیے نئے محفوظ ٹھکانے بنا رہا ہے۔نورستان سے افغان اولسی جرگہ یا ایوان زیریں کے ایک نمائندے مولوی احمد اللہ موحد نے ریڈیو فری افغانستان کو بتایا کہ انتہائی قدامت پرست عسکری گروپ اس وقت نورستان کے آٹھ میں سے پانچ اضلاع میں متحرک ہے۔الپائن جنگلات کی وادی کے پانچ اضلاع منڈول، دوآب، نور گرام، ویگال اور واما عسکریت پسندوں کو گوریلا جنگ کے لیے ایک آئیڈئل علاقہ فراہم کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی سرگرمیوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ داعش کے عسکریت پسند اس وقت حقیقی طور رپر وہاں حکومت کررہے ہیں ، کیونکہ یہ علاقے حکومتی اور طالبان کے کنٹرول سے باہر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ داعش کے عسکریت پسند دوآب اور منڈول کے اضلاع میں زیادہ مضبوط ہو رہے ہیں جس کے بعد وہ وہاں سے کچھ قریبی صوبوں پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔نورستان صوبائی کونسل کے سربراہ سعد اللہ کہتے ہیں کہ اب داعش کا غیر قانونی ایف ایم ریڈیو اسٹیشن نورگرام ضلع سے اپنی نشریات چلا رہا ہے اور ان کی توجہ لوگوں کو بھرتی کرنے پر مرکوز ہے۔اس صورت حال کا نمایاں رد عمل بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں فغان اور امریکی عہدے دار کئی بار یہ دعوے کر چکے ہیں کہ مشرق میں واقع صوبے جلال آباد میں، جو نورستان سے تقریبا ایک سو کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، داعش کے ٹھکانوں میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں سخت فوجی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر داعش کے لیڈر اور جنگجو ہلاک کر دیے گئے تھے۔فغانستان کے ایک دور افتادہ صوبے میں داعش کی ایک نئی محفوظ پناہ گاہ صرف اسے منظم ہونے اور اپنی قوت یک جا کرنے میں ہی مدد نہیں دے گی،
بلکہ نئے علاقوں کی جانب اس کی پیش قدمی کی رہ بھی ہموار کرے گی۔کابل میں مقیم ایک دفاعی تجزیہ کار جاوید کوہستانی کا کہنا ہے کہ نورستان میں داعش کا ایک مضبوط گڑھ اس کٹڑ قدامت پرست گروپ کو وسطی اور شمال مشرقی فغانستان میں واقع ہمسایہ صوبوں میں اپنے پاں پھیلانے میں مدد دے گا اور ایک بڑے سیکیورٹی خطرے کے طور پر ابھرے گا۔وہ کہتے ہیں کہ اگر نورستان واقعتا داعش کا مرکز بن جاتا ہے تو پہلی بات یہ ہے کہ وہ کئی ہمسایہ صوبوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بن جائے گا،
بلکہ اندرونی اختلافات اور انسداد دہشت گردی کی ناقص حکمت عملی حکومت کو علاقے میں داعش کی سرگرمیاں روکنے سے باز نہیں رکھ سکے گی۔نورستان پاکستان کے علاقے چترال اور مشرق میں فغان صوبوں بدخشاں، پنچ شیر، کنٹڑاور لغمان صوبوں کے ساتھ واقع ہے۔ اس علاقے کی سلافی سرگرمیوں کی لمبی تاریخ ہے اور یہ خطہ کئی عسکری گروپ کا گڑھ رہا ہے۔یہ علاقہ 1980 کے عشرے میں فغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے دوران زیادہ تر آزاد رہا ہے اور حتی کہ ایک مقامی دینی راہنما مولوی فضل نے وہاں اپنی ایک چھوٹی اسلامی ریاست قائم کر لی تھی۔