تہران (آئی این پی)ایرانی صدر حسن روحانی کے مشیر کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کی سپریم جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس حکام نے صدر حسن روحانی کے مشیر اور ان کے مقرب سمجھے جانے والے ایک عہدیدار حسام الدین آشنا کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔
ایرانی جوڈیشل کونسل کے ترجمان غلام حسین محسنی ایجئی نے ایک بیان میں بتایا کہ وزارت برائے انٹیلی جنس کے حکم پر صدر حسن روحانی کے مشیر حسام الدین آشنا کو جاسوسی کے مبینہ الزامات کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ایران عدالتی کونسل کے ماتحت میزان نیوزایجنسی کے مطابق غلام حسین ایجئی نے گزشتہ روز تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ صدر کے دفتر میں ان کے مشیر کے طور پرکام کرنے والے ایک عہدیدار کو جاسوسی کے الزامات کے بعد حراست میں لیا گیا۔خیال رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع ایٹمی پروگرام پر جولائی 2015 کو طے پائے سمجھوتے کے بعد پولیس کی جانب سے دسیوں افراد کو جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں شدت پسندوں پر مشتمل ایرانی جوڈیشل کونسل کے حکم پرعمل میں لائی گئی ہیں۔ ایرانی حکام کا دعوی ہے کہ جاسوسی کے الزامات کے تحت گرفتاریوں کا مقصد ایران میں مغربی اثرو نفوذ کی راہ روکنا ہے۔ایران کے پراسیکیوٹر جنرل عباس جعفر دولت آبادی نے رواں سال جنوری میں ایک بیان میں بتایات ھا کہ پولیس نے جاسوسی کے الزام کے تحت 70 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان سب کو تہران کی ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔ایرانی وزیر دفاع حسین دھقان نے پڑوسی ملکوں اور امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو پڑوسی ملکوں اور امریکا کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے،
ا یران کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام اور عرب اسلامی اتحاد کی طرف سے خطرے کی صورت میں عراقی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی ہمارے مخالفین کو جواب دینے کیلئے تیار ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر دفاع حسین دھقان نے کہا کہ ایران کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو پڑوسی ملکوں اور امریکا کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یران کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام اورعرب اسلامی اتحاد کی طرف سے خطرے کی صورت میں عراقی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی ہمارے مخالفین کو جواب دینے کے لیے تیار ہے۔یادرہے کہ جنرل راحیل شریف عرب اسلامی اتحاد کی افواج کے سربراہ ہیں ۔دھقان نے کہا کہ کو خطرے میں ڈالنے کی تمام سازشوں کو بری طرح ناکام بنایا جائے گا۔ انہوں نے ایران کو ایک بڑی علاقائی طاقت باور کرانے کی کوشش کی اور کہا کہ ایران کی طاقت کو کمزور کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔
ایران کے دفاعی اور میزائل پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے حسین دھقان نے کہا کی تہران بیلسٹک میزائلوں کی تیاری جاری رکھے گا اور ان کی رینج تین ہزار کلو میٹرتک بڑھائی جائے گی۔ایرانی وزیر دفاع نے اپنی تقریر میں عراقی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کو سعودی عرب کی قیادت میں قائم کردہ عرب، اسلامی عسکری اتحاد کی جانب سے لاحق خطرات کے دفاع کے لیے ایران کی موثرقوت کے طور پر تسلیم کیا ہے۔