واشنگٹن (آئی این پی )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف عالمی راہنماں کو اپنا موبائل فون نمبر دیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ انھیں براہ راست کال کر سکتے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق یہ ایک غیر معمولی پیشکش ہے جو کہ سفارتی پروٹوکول کے منافی ہے اور اس نے امریکی کمانڈر انچیف کے رابطوں کی سلامتی اور رازداری پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ایسے امور سے براہ راست واقفیت رکھنے والے سابق اور
موجودہ امریکی حکام کے مطابق ٹرمپ نے کینیڈ اور میکسیکو کے راہنماں سے کہا وہ ان سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کریں۔حکام کے بقول اس پیشکش سے فی الوقت کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے استفادہ کیا ہے۔ٹرمپ نے رواں ماہ کے اوائل میں فرانس کے نو منتخب صدر ایمانیؤل میکخواں کو جب مبارکباد کے لیے فون کیا تو ان سے بھی اپنے فون نمبرز کا تبادلہ کیا۔ یہ بات ایک فرانسیسی عہدیدار نے بتائی لیکن انھوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ آیا میکخواں اس نمبر پر کال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔تمام حکام نے یہ باتیں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائیں کیونکہ وہ اس بارے میں بات معلومات فراہم کرنے کے مجاز نہیں۔ نہ تو وائٹ ہاس اور نہ ہی ٹروڈو کے دفتر نے رابطہ کرنے پر اس بارے میں کوئی ردعمل دیا۔اس جدید دور میں شاید عالمی راہنماں کا ایک دوسرے کو موبائل فون پر کال کرنے کا تصور کوئی اچھوتا نہ ہو۔ لیکن سفارتی ماحول، جہاں عالمی راہنماں کے ایک دوسرے سے رابطوں میں انتہائی منظم طریقے سے معاملات طے کیے جاتے ہیں، کے لیے یہ پروٹوکول کے منافی ہے۔صدر ٹرمپ ان لوازمات اور انتظامات کو زیادہ پسند نہیں کرتے اور صدر منتخب ہونے سے قبل بھی باآسانی اپنے موبائل پر بات کرنے کے دستیاب ہوا کرتے تھے۔صدور کی ٹیلی فون کالز عموما مختلف محفوظ لائنزکے تحت کی اور وصول کی جاتی ہیں۔