برسلز(این این آئی) مشرقی یورپ کے جرائم پیشہ گروہ ملک میں سمگل کر کے لائی جانے والی خواتین کا جنسی استحصال اور ان کو جعلی شادیوں پر مجبور کر رہے ہیں۔برطانوی ٹی وی کے مطابق سلواکیہ سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کو تین مرتبہ سمگل کر کے گلاسگو لایا گیا۔
بہت سے خواتین کو ان مردوں سے جعلی شادیوں پر مجبور کیا گیا جن میں اکثریت کا تعلق پاکستان سے تھا اور جو برطانیہ کی شہریت حاصل کرنے کے خواہاں تھے۔یورپی یونین میں شامل ملکوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو سنہری خواب دکھا کر برطانیہ لایا جاتا ہے۔یورپول میں انسداد انسانی سمگلنگ کی اہلکار انجیلا مولنر نے کہا کہ متاثرہ خواتین جو رومانیہ اور سلواکیہ جیسے ملکوں میں غربت اور افلاس کی زندگیاں گزار رہی ہوتی ہیں انھیں روزگار کے بہتر مواقع کا جھانسہ دے کر سکاٹ لینڈ لایا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایسی خواتین کو سکاٹ لینڈ پہنچنے پر معلوم ہوتا ہے کہ نوکری تو کوئی نہیں پر انھیں کسی پاکستانی شخص سے فرضی شادی کرنا ہوگی۔مولنر نے کہا کہ شادی کے خواہش مند مرد برطانیہ کی شہریت حاصل کرنے کے لیے یورپی شہریت رکھنے والی کسی خاتون سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان فرضی شادیوں کے بعد خواتین جرائم پیشہ گروہوں کے شکنجے میں رہتی ہیں اور انھیں یا تو فرضی شوہروں کے گھروں میں گھریلو ملازماؤں کے طور پر رہنا پڑتا ہے جہاں ان کا جنسی استحصال بھی کیا جاتا ہے۔یورپی انسداد انسانی سمگلنگ کی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ منشیات کے بعد سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے اور جبری مشقت اور جنسی استحصال خواتین کو سکاٹ لینڈ سمگل کیے جانے کی دو بڑ ی وجوہات ہیں۔