بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغانستان فوجی اڈے پر حملہ،140فوجیوں کی ہلاکت،جب ایک حملہ آور بیس کے اندر داخل ہوا تو پھر اس کا مقابلہ کیوں نہیں کیا گیا؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 23  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(آئی این پی)افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف کے فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے بعد اتوار کو ملک میں ایک روزہ قومی سوگ منایا گیا ،افغان صدر اشرف غنی نے ہسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت بھی کی اور کہا کہ مزار شریف کے فوجی اڈے پر ہونے والا حملہ انسانی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے شہر مزار شریف کے فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے

بعد اتوار کو ملک میں ایک روزہ قومی سوگ منایا گیا۔صدر اشرف غنی نے ہسپتالوں کا دورہ کرکے حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی عیادت کی اور انکی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔صدر نے زخمیوں کو ہرممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔اشرف غنی نے کہاکہ مزار شریف کے فوجی اڈے پر ہونے والا حملہ انسانی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔افغانستان کی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے فوجی اڈے میں قائم مسجد سے جمعے کی نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے افراد کے علاوہ ایک کینٹین کو بھی نشانہ بنایا تھا۔بعض زندہ بچ جانے والے متاثرین نے ایسے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اس حملے میں اندر کے لوگوں کی بھی مدد شامل ہوسکتی ہے۔زخمی ہونے والے ایک فوجی کا کہنا تھا کہ جب ایک حملہ آور بیس کے اندر داخل ہوا تو پھر اس کا مقابلہ کیوں نہیں کیا گیا؟ سکیورٹی کے لیے کوئی ایک برییئر نہیں تھا بلکہ ایسی سات یا آٹھ رکاوٹیں ہیں۔افغانستان کی وزارت دفاع نے جمعے کے روز ہونے والے اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی صحیح تعداد نہیں بتائی ہے بلکہ ایک بیان میں بس اتنا کہا ہے کہ 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔لیکن بعض دوسرے حکام نے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 140 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ایک فوجی کے والد نیبتایا کہ تین ماہ قبل میں نے اپنے بیٹے کو فوج میں بھیجا تھا،

تب سے میں نے اسے دیکھا تک نہیں اور آج انھوں نے ہمیں اس کی باقیات سپرد کی ہیں۔مزارِ شریف میں یہ فوجی اڈہ افغان نیشنل آرمی کی 209ویں کارپ کی بیس ہے۔ یہ فوجی دستہ شمالی افغانستان میں سکیورٹی کا ذمہ دار ہے اور اس کے زیرِ نگرانی علاقے میں کندوز صوبہ شامل ہے جہاں حال ہی میں شدید لڑائی دیکھی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق وہاں جرمنی سمیت متعدد ممالک کے فوجی مقیم ہیں تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ کیا کسی غیر ملکی فوجی کو بھی کوئی نقصان پہنچا ہے۔فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجو فوجی وردی پہن کر اڈے میں داخل ہوئے تھے اور پھر انھوں نے حملے کی کارروائی شروع کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں دس طالبان جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔ ایک بیان میں طالبان نے کہا تھا کہ ان کے خود کش بمباروں نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔افغان فوج کے ایک ترجمان نصرت اللہ جمشیدی کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے فوجی اڈے میں واقع مسجد اور کنٹین میں فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ادھر افغانستان میں امریکی فوج کی کمانڈ نے ایک فضائی حملے میں طالبان کمانڈر قاری طیب کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔بیان کہا گیا ہے کہ 17 اپریل کو فضائی کارروائی ہوئی تھی جس میں آٹھ طلبان جنگجوں کے ساتھ ساتھ قاری طیب بھی ہلاک ہوئے

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…