بیجنگ (آئی این پی )سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز السعود نے بدھ سے چین کا سرکاری دورہ شروع کر دیا ہے جس ک بارے میں توقع ہے کہ یہ 81سالہ سعودی فرمانرو ا کے ایک ماہ کے ایشیائی دورے کا اہم دورہ ہو گا ،چینی صدر شی چن پھنگ نے جنوری 2016ء میں سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو جامع تزویراتی پارٹنر شپ تک فروغ دیا ، چین اور سعودی
عرب کے تعلقات تیزی سے اور ٹھوس طریقے سے فروغ پا سکتے ہیں کیونکہ مشرق وسطیٰ کا یہ ملک چین کے عروج کو موقع سمجھتا ہے اور علاقائی و بین البراعظمی ترقی کیلئے چین کی تجاویز کو سراہتا ہے، سعودی عرب کا شمار ان پہلے ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے چین کے بیلٹ و روڈ منصوبے کا مثبت جواب دیا ہے، اب تک چینی کمپنیوں نے 18.5بلین ڈالر سے تجاوز کرنے والی مشترکہ سرمایہ کاری جن سے ان ممالک میں ٹیکس آمدن کی مد میں1.1بلین ڈالر حاصل ہوتے ہیں اور روز گار کے 180000مواقع پیداہو تے ہیں کے ساتھ راستوں پر واقع بیس ممالک میں 56اقتصادی و تجارتی تعاون زون قائم کرنے میں مدددی ہے ۔سعودی فرمانروا کے قیام کے دوران دونوں فریقین ثقافت ، معیشت ، تجارت ، ٹیکنالوجی ، سلامتی و دفاع جیسے شعبوں میں تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کریں گے ،توقع ہے کہ دونوں ممالک تعلیم ، سرمایہ کاری ، ٹیکنالوجی کی منتقلی ، صنعت و تجارت کے بارے میں مفاہمتی یادداشتوں اور متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے۔دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صحافیوں کے متعلق تبصرہ اور سعودی نائب ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کے جواب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔امریکی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش میں آنے والی ایک وڈیو میں سعودی نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کے ساتھ بے
تکلفانہ اور خوش گوار موڈ میں نظر آ ئے۔اس دوران ٹرمپ نے صحافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمدہ لوگ ہیں۔ اس پر شہزادہ محمد نے جواب دیا کہ میں اس کی امید کرتا ہوں۔یہ بات واضح ہے کہ ٹرمپ اور بن سلمان کے درمیان وڈیو میں نظر آنے والی ملاقات کوئی پریس کانفرنس نہیں تھی اس لیے کہ اس دوران صحافیوں کی جانب سے کوئی سوال نہیں کیا گیا۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کا استقبال کیا جو ٹرمپ کے منصب پر فائز ہونے کے بعد ان سے ملاقات کرنے والے پہلے اسلامی اور عرب ذمے دار ہیں۔
ملاقات میں دونوں شخصیات کے درمیان اہم نکات زیر بحث آئے جن میں نمایاں ترین نکتہ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تزویراتی تعلقات کو مضبوط بنانا اور ان کو ماضی میں کسی بھی زمانے سے بہتر بنانے کے لیے کام کرنا ہے۔فریقین نے انسداد دہشت گردی کے لیے کوششوں کو بڑھانے اور اس میدان میں تزویراتی نوعیت کی شراکت داری پر زور دیا تاکہ بالخصوص دہشت گرد جماعتوں کو مالی رقوم کی فراہمی اور ان کی نظریاتی سرگرمیوں پر روک لگائی جا سکے۔
امریکی انتظامیہ نے دفاعی اور سکیورٹی حوالے سے مملکت کی کوششوں میں اضافے کو سپورٹ کرنے اور اس سلسلے میں مطلوبہ امداد کی پابندی کرنے کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔