جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

سابق ایرانی صدرمحمود احمدی نژاد کے ڈونلڈ ٹرمپ کو لکھے گئے خط نے دنیا میں ہلچل مچا دی، خط میں ایسا کیا تھا؟

datetime 6  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ نوائے وقت کے کالم نگار محمد اسلم خان اپنے کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔صدرٹرمپ کے نام سابق ایرانی صدر محمود احمد ی نژاد کاخط حقائق اورنثری حسن کا شاہکار ہے اس کالم نگار نے گذشتہ کئی راتیں اس خط کی تفہیم کی نذر کیں ۔
عزت مآب ٹرمپ صاحب!
مجھے ساری دنیا کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد سے عالمی اُمور پر تبادلہخیال کرنے کاموقع ملا ہے یہ خط میرے ان احباب کے نقطہ نظر کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔جناب والا!

مجھے اور آپ کو خدائے واحد ومطلق نے دیگر بندگان خدا کی طرح اپنی خدمت اور اطاعت کیلئے تخلیق کیا ہے، خدائے مہربان نے ہمیں دشمنی، ملوکیت یاجارحیت کرنے کیلئے پیدا نہیں کیا۔ تمام انسان برابر ہے وہ تمام مظاہر فطرت ، پانی، ہوا، دن کی روشنی، رات کی تاریکی سمیت تمام فطری وسائل اورخداداد قدرتی مواقع پریکساں حق رکھتے ہےں حقیقی انسانی ترقی، اللہ تعالیٰ کی واحدانیت ،انسانیت سے محبت ،اسکی خوشحالی اور خیرخواہی اسکی بنیاد ہےں۔فانی انسان، بنی نوع انسان کی مددکرکے ، اسکے زخموں پر مرہم رکھ کر قرب الہی پاتاہے جواس فانی زندگی میں خدائے مہربان کی خوشنودی کا باعث بنے گی۔ حقیقی کامیاب وہ شخص ہے جو اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کیلئے وقف کردیتا ہے ناانصافی اورظلم کاخاتمہ کرکے سماج میں انصاف، ہم آہنگی اور انسان دوستی کی اقدار رائج کرتا ہے۔جناب والا!ووٹ کی طاقت سے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا کسی بھی انسان کیلئے قابل عزت واحترام کامقام ہے انکی نمائندگی کاشرف حاصل کرنا بہت بڑی عطاہے لیکن اسکے ساتھ ساتھ یہ بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ بلند مقام عطا فرمایا ہے اب آپ کواپنی ذاتی ضروریات اورخواہشات قربان کرکے امریکی قوم اور انسانیت کیلئے اپنے آپکو وقف کرناہوگا۔امریکی صدرمنتخب ہونا آپ کیلئے ایک تاریخی موقع ہے اسی طرح آپکے حامی رائے دہندگان اوردوسری اقوام کیلئے

بھی یہ تاریخ ساز لمحہ ہے۔ بظاہر چار سال طویل مدت ہوتی ہے لیکن یہ پلک جھپکنے میں گذرجاتے ہیں اس لےے آپ کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اُٹھا کر ایک ایک لمحہ انسانیت کی خدمت میں صرف کرنا چاہےے ۔منتخب افراد کو کبھی بھی اپنے آپ کو عام عوام سے برتر نہیں سمجھنا چاہے

اورنہ ہی انہیں مطلق العنان بادشاہوں کی طرح عوام کے اعصاب پر سوار ہوناچاہےے ۔جمہوریت طرز حکمرانی کا تقاضایہ ہے کہ عوام کی خدمت کی جائے اورانکے مطالبات کو عاجزی سے سنا جائے ۔حضرت مسیح سمیت تمام انبیا نے انسانیت کی خدمت کا پیغام دیا ہے ۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ رسول اکرمﷺسے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی ذمہ داری میراپیغام پہنچنا ہے

انبیاکرام اپنی اُمتوںپر حکومت کرنے اورسلطنتیں قائم کرنے کیلئے نہیں آئے تھے بلکہ انہیں بنی نوع انسان کی خدمت،اللہ کی واحدانیت آزادی فکر ،انصاف اورہر ایک سے محبت کا درس دینے کیلئے بھیجاگیاتھا۔رب کائنات نے انسانی سماج کو قواعدوضوابط کا پابند بنانے کیلئے احکامات دے دئےے ہیں یہ احکامات خداوندی حتمی ہیں جن میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جاسکتا اوران لوگوں کیلئے دنیا اورآخرت میں بھلائی ہے

جو اس فانی دنیا میں انسانوں سے حسن سلوک کامظاہرہ کرتے ہیں دُکھی انسانیت کی خدمت کیلئے بروئے کاررہتے ہیں اورجن کے دل خوف خدا سے لبریز ہیں ۔جناب والا!عوام اور اقوام کی بھلائی اورانکی خدمت کے جذبات کافروغ اصل مقصد حیات ہے جبکہ دولت اور حکومت کیلئے ظلم وبربریت کا بازار گرم کرنےوالے حکمرانوں کیلئے آخرت میں کڑا عذاب ہے ۔محترم ٹرمپ صاحب اب میں اقوام عالم میں امریکہ کی حیثیت اورانتخابی مہم کے دوران آپکے نعروں ، دعوؤں اورمنشور کے بارے میں چند نکات بیان کرنا چاہتا ہوں۔

آپ امریکی تاریخ اوراسکے حکمرانوں کے گذشتہ پچاس سالوں میں دیگر اقوام سے روےے کے بارے میں بخوبی آگاہ ہیں جس کی وجہ سے خلق خدا امریکہ سے شدید نفرت کرتی ہے جس کاواضح ثبوت یہ ہے کہ دُنیا کے کسی بھی کونے میں آزادانہ اورمنصفانہ انتخابات کے نتیجے میں ہمیشہ امریکہ مخالف کامیاب ہوتے ہیں۔اپنی کامیابی کے بعد امریکہ کے اندرونی حالات کے بارے میں آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا کہ امریکی قوم کو کس طرح کے ذہنی اوراعصابی دباؤ کا سامنا ہے

امریکی حکمت عملی ،طرز حکمرانی ،اسکی کارکردگی اورذرائع ابلاغ کے نظام کے بارے میں تفصیل سے اظہارخیال کرتے ہوئے اسے آپ شدید تنقید کانشانہ بناچکے ہیں جو کہ عوامی رائے عامہ کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے اورآپ نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ عوامی فلاح وبہبود کیلئے آپ جمود کا شکار اس نظام کو اُلٹ دینا چاہتے ہیں ۔جناب والا!میں آپ کی توجہ چند اہم مسائل کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوںآپ نے بجا طور پر امریکی سیاسی نظام اورانتخابی ڈھانچے کو کرپٹ اورعوام دشمن قرار دیا ہے ۔

امریکی ذرائع ابلاغ گذشتہ کئی دہائیوں سے امریکی عوام کے دل ودماغ پر قابض ہوکر انکے ووٹ کو ایک خود غرض ،ظالم اقلیت کے مفادات کیلئے استعمال کرتے ر ہے ہیںیہ چھوٹا سا گروہ دونوں سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جنہوں نے امریکی عوام کے ووٹ کے سہارے ساری دنیا کی دولت اورقوت و اختیار پر قبضہ کیا ہوا ہے امریکی انتخابی نظام میں تبدیلی اورعوامی رائے کوشیطانی مفادات اورنادیدہ غلامی سے آزاد کرانا ایک عظیم کارنامہ ہوگا جس کیلئے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہوں گی۔یہ سب کچھ ایک منظم اورمضبوط منصوبہ بندی کے تحت امریکی عوام کی حقیقی خواہشات کی تکمیل کیلئے بروئے کار لایاجاسکتا ہے۔

میں دیانتداری سے یہ سمجھتا ہوں کہ بطورصدر امریکہ ،اپنے آئینی اختیارات سے کام لیکر یہ عظیم کارنامہ سرانجام دے سکتے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ آپ پہلے صدر امریکہ ہونگے جو حقیقی تبدیلیاں لا کر اصل عوامی رائے کو بروئے کار آنے کا تاریخی کارنامہ انجام دیں گے۔بدقسمتی سے گذشتہ کئی دہائیوں سے امریکی انتظامیہ نے اپنی ترقی کو دیگر اقوام کی پسماندگی ،اپنی خوشحالی کو دیگر اقوام کی غربت ،امریکی عظمت اور شان وشوکت کو ، دوسری اقوام کی ذلت اور اسی طرح امریکی عوام کے تحفظ کو دیگر اقوام کے عدم تحفظ سے وابستہ کررکھاہے ۔

اگر تمام اقوام عالم بین الاقوامی سطح پر امریکی حکمرانوں کے نقشِ قدم پر چلنا شروع کردیں تو اس کانتیجہ کیاہوگا؟مجھے یقین ہے کہ امریکی اس طرح کی حکمت عملی کی حمایت نہیں کریں گے اوروہ دیگر اقوام کی دولت ہتھیانے کے لےے ان کی تذلیل ،ان میں عدم تحفظ اورغربت میں دھکیلنے کی حمایت نہیں کرسکتے ۔جب کبھی بھی عظیم امریکی قوم کو ذرائع ابلاغ کے پیداکردہ گمراہ کن اثرات سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنے کا موقع ملا ہے توانہوں نے اس طرح کی ظالمانہ حرکات کرنے والوں کو ہمیشہ مسترد کیا ہے

اگر آپ امریکی نظام مثبت ،مستحکم اور بنیادی اصلاحات لائیں گے تو تمام اقوام ان کی اقدار کے ساتھ ساتھ ان کی خواہشات اورمفادات کا احترام بھی ناگزیر ہوگا۔ہم اقوام عالم کے دوران خوشیاں بانٹےں گے اوران کے دُکھوں کا مداوا کریں گے ہم برابری اوربھائی چارے کوفروغ دیں گے اورسب اقوام کے حقوق کااحترام کریں گے ،نفرت اورغلبے جذبات کو ختم کریں گے ۔

جناب صدر!آپ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ نے 23کھرب ($23Trillion) ڈالر کے کرنسی نوٹ غیرقانونی طورپرچھاپے ہیں۔اس کامطلب یہ کہ امریکہ نے بغیرکسی تمسکات ،ضمانت ،کوئی محنت ،مشقت اورخدمت کئے بغیردن دیہاڑے ڈکیتی کی ہے دورِجدیدکی ایسی بین الاقوامی ڈکیتی ،امریکی عوام کے نام پر کی گئی لیکن جس سے فیض یاب ایک چھوٹا سا ٹولہ ہوا ہے جو امریکی انتظامیہ اورنظام حکمرانی کے اعصاب پر سوار ہے امریکہ دیگر اقوام عالم کو لوٹے گئے 23کھرب ڈالر واپس کرنے کا پابند ہے۔

مجھے یقین ہے کہ امریکی عوام ایسے ظالمانہ اقدام کو پسند نہیں کریں گے ۔اُمید ہے کہ یہ لوٹی ہوئی رقم جلد ازجلد متاثرہ عوام کو واپس کی جائے گی اورمستقبل میں اس طرح کے غیرانسانی اورتباہ کن رُجحانات پر پابندی لگائی جائے گی جوکہ صرف بنیادی ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔جناب والا!آپ نے بتایا ہے کہ کم ازکم سات کروڑامریکی غربت کا شکار ہیں جبکہ لاکھوں بے روزگاراس کے علاوہ ہیں امریکی اندرونی مسائل حل کرنا آپ کی پہلی ترجیح ہوگی۔

آپ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی فوجی طاقت وجود کھو رہی ہے اسی طرح آپ نے بتایا ہے کہ مشرق وسطی کی جنگ میں امریکہ نے 6کھرب ڈالر ($6Trillion)نذرآتش کئے ہیں ۔آپ یہ توبخوبی جانتے ہوں گے کہ سالانہ امریکی دفاعی بجٹ صرف 700 ارب ڈالر ہے ۔جبکہ چوٹی کے دفاعی ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اوراندرونی امن وامان کوبرقراررکھنے اورجدید خطرات کامقابلہ کرنے کے لےے 200ارب ڈالر سالانہ کافی ہیں۔بنیادی سوال یہ ہے کہ امریکی حکومت کو عالمی سطح پر تھانےداری کرنے کااختیار کس نے دیا ہے ؟

جس کے نتیجے میں دیگراقوام کے اندرونی معاملات میں مداخلت،دور دراز علاقوں میں امریکی بحریہ کی تعیناتی اورجاسوسی کانظام قائم کرنا کیوں لازمی ہے جس کے نتیجے میں خانہ جنگیاں ،عدم تحفظ اوران اقوام میں تباہی وبربادی جیسی آفتیں نازل ہوئی ہیں کیاان اقدامات کی وجہ سے امریکی قیادت ،امریکی عوام کے خلاف ساری دُنیامیں نفرت اور عداوت پیدانہیں ہوئی اگردنیا کی ساری حکومتیں امریکہ کے نقش ِقدم پر چلنا شروع کردیں تو دنیا سے امن وسلامتی کاجنازہ نکل جائے گا ۔

کیایہ بہتر نہیں ہوگا کہ امریکہ جنگی جنون پیداکرنابند کردے اوردیگر اقوام کے معاملات اورمختلف علاقوں میں فوجی مداخلت ختم کرکے عالمی سطح پر افہام وتفہیم اوربھائی چارے کاماحول پیدا کرے جس سے ہتھیاروں کی دوڑ ،جنگ اورقتل عام خود بخود ختم ہوجائے گا۔یہ اقدامات کرکے خاطرخواہ وسائل کو ضائع ہونے سے بچایاجاسکتا ہے جس سے امریکی عوام کی فلاح وبہبود کے لےے استعمال کیاجائے تو غربت اوربے روزگاری ختم ہوجائے گی اوراس سے اقوام عالم میں امریکہ کے خلاف نفرت بھرے جذبات بھی ختم ہوں گے ۔

جناب صدر!آپ کو بخوبی علم ہے کہ عالمی سطح پر نفرت کاکھیل ایٹمی ہتھیاروں کی لامتناہی دوڑ غربت اورتباہ وبربادی لاتا ہے اب عوام الناس پر یہ واضح ہوچکا ہے کہ ہتھیاروں کے ذریعے تحفظ اورامن وامان کے دعوے غلط ،بے بنیاد ہیں ۔تباہ کن ہتھیاروں کی برآمد اورپیداوار سے دُنیامیں کیسے امن اورتحفظ لایاجاسکتا ہے ۔یادرکھیں جنگ ،جنگ کوہوادیتی ہے ۔

جنگ کے ذریعے امن کبھی بھی قائم نہیں کیاجاسکتا ظلم وبربریت صرف نفرت کے شعلے بھڑکاسکتی ہے ۔جناب ٹرمپ یادرکھیں پائیدار امن اورتحفظ امریکی رویوں ،عقائد اورسماجی اقدار کی تبدیلی کے بغیرممکن نہیں ہمیں پائیدار امن ،رحمدلی ،دیگر اقوام کے حقوق کے احترام اورانصاف کابول بالاکرنے سے ہی حاصل ہوسکتا ہے ۔عوامی قوت اوراحترام آدمیت ہی کسی بھی قوم کے لےے سب سے بڑا دفاع ہوسکتے ہیں ۔

جناب والا!اگر آپ ہولناک ہتھیاروں کی دوڑ بندکرادیتے ہیں دنیا کے دیگر علاقوں میں امریکی افواج کی مداخلت ختم کرتے ہیں تو ساری دُنیاپرسکون ہوجائے گی اورجاری قتل عام بندہوجائے گا ۔اربوں ڈالر کے فوجی اخراجات کم کرکے انہیں امریکی عوام کی صحت،تعلیم اورفلاح وبہبود پر خرچ کیاجاسکتا ہے جس سے دیگر مسائل اورسماجی تفریق ازخود ختم ہوجائے گی یہ وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر انسانی سماج کی بنیادی ضروریات پر توجہ دیں ۔

انصاف اوربھائی چارے کے فروغ کے لےے کام کریں ہتھیاروں کی دوڑ کوترک کریں اورفوجی طاقت کے جنون سے باہر نکلیں یہ سب شیطانی اعمال ہیں جنہوں نے انسانیت کے دُکھ اوردرد میں ہمیشہ اضافہ کیاہے وہ وقت آگیا ہے کہ ہم ہتھیارڈال کر قلم اُٹھائیں ۔نفرت کی جگہ محبت کولائیں ،برابری اوربھائی چارے کواپنائیں ۔جناب والااقوام متحدہ، انسانی تاریخ کی بہت بڑی کامیابی ہے جس نے انسان میں جینے کی تمنا ،انسانی ورثہ اورثقافت کوفروغ دیا ہے۔اقوام متحدہ ہی ہے جس نے اقوام عالم کو اُمیدکی کرن دکھائی ہے اوربین الاقوامی سطح پر امن اورتحفظ کے استحکام کے لیے آمادہ اورتیار کیا ہے۔

اقوام متحدہ، انسانیت کی اجتماعی دانش کی علامت ہے جس نے آمریت اورجہالت کو پیچھے دھکیلا ہے ۔بدقسمتی سے امریکہ نے اقوام متحدہ کے مثبت کردار کو محدود کرنے کے لیے اس کی راہ میں روڑے اٹکائے ہیں ۔اب وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم کی اجتماعی دانش کو امریکی شیطانی غلبے سے آزادکیاجائے جس کے لیے آپ بنیادی کردار اداکرسکتے ہیں۔جناب والا!دُنیا میں عدم تحفظ ،بے چینی پیداکرنے کے لیے عالمی طاقتوں نے دہشت گردی کے غیرانسانی رویے کو ہتھیاربنادیا ہے تاکہ وہ دیگر اقوام اورممالک پر اپنی من مرضی مسلط کرسکےں ۔

میں بڑے دکھ سے یہ بتانا چاہتاہوں کہ دُنیا کے زیادہ تر رسوائے زمانہ دہشت گرد گروہ امریکی خفیہ اداروں نے تخلیق کیے یاپھر ان کی معاونت کی اورانہیں اپنے مذموم مقاصد کے لےے استعمال کیا ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ ان کے مالی وسائل ختم کرکے ہی جیتی جاسکتی ہے جس کے بارے میں امریکی خفیہ اداروں سے زیادہ کوئی بھی نہیں جانتا امریکی عوام اورعالمی اقوام آپ سے توقع رکھتی ہیں کہ آپ دہشت گردی کے اس منحوس چکر کوختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے ۔

جناب والا!آج کے امریکہ کی شان وشوکت اورترقی ساری دُنیا سے آنے والے مہاجرین اورعالی دماغ پناہ گزینوں کی بدولت ہے جس میں مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں اوردستکاروں نے بنیادی کردار ادا کیا جن میں دس لاکھ سے زائد میرے ایرانی بہن،بھائی بھی شامل ہیں جو امریکہ کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں ۔یہ امریکہ کے وجود کے لےے ناگزیر ہے کہ رنگ ونسل سے بالاتر ہوکر ،حقیقی امریکی اقدار کے مطابق سب کو خوش آمدید کہا جائے کیونکہ امریکہ امکانات کی سرزمین ہے جس پر کوئی ایک گروہ ملکیت کا دعوی نہیں کرسکتا اورنہ ہی یہاں کوئی مہمان یاپناہ گزین ہے ۔

جناب صدر !عورت ،مظہرنورِخداہے یہ انسانیت کے لےے فطرت کا سب سے خوبصورت اورقیمتی تحفہ ہے جن کا ادب واحترام،آپ سمیت سب پر واجب ہے ۔تاریخ میں تمام عظیم انسانوں نے خواتین کو ہمیشہ عزت واحترام سے نوازا ہے اوران کی خداداد صلاحیتوں کا احترام کیا ہے ۔انسانی زندگی اورسماج میں خواتین کاکردار ہمیشہ سے بہت اہم اورلازوال رہا ہے ،خواتین انسانی سماج میں باوقار خاندانی نظام کی بنیادی اینٹ ہیں جنہوں نے سائنس ،سماجیات اوراخلاقیات کے شعبوں میں گراں قدرخدمات انجام دیں ہیں۔ماں کی محبت سے کون آشنا نہیں ہوگا،

بہن کے پیار کوکس طرح جھٹلایاجاسکتا ہے اوراسی طرح بیوی کا ناگزیر مقام ومرتبہ کون نظرانداز کرسکتا ہے یہ عورت کے مختلف اورمنفرد روپ ہیں جن سے بزم کائنات میں رنگینی اورخوبصورتی ہے ۔جناب صدر! خدائے مہربان نے آپ کو امریکی عوام کی بھلائی اورانسانیت کی فلاح وبہبود کے لیے بے مثال مواقع عطا کئے ہیں تاکہ آپ ترقی و خوشحالی کی راہ چلتے ہوئے امریکی نظام میں بنیادی اصلاحات کا آغاز کریں۔میں خدا سے دُعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو امریکی حکومتی ڈھانچے اور انتظامی نظام میں تبدیلیوں کے لیے راہنمائی عطافرمائے ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…