بغداد(آئی این پی) عراق کی وفاقی پولیس نے موصل شہر میں’’دہشت کا گڑھا‘‘ کے نام سے مشہور ایک بڑے گڑھے کا کنٹرول حاصل کرلیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق میں داعش تنظیم نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں اغوا ، تشدد ، آبرو ریزی ، گلا کاٹنے اور زندہ جلا ڈالنے کے نت نئے طریقے اپنائے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والے بھیانک مناظر کو عراقی شہری ہر گز نہیں بھولیں گے۔اسی سلسلے میں عراق کی وفاقی پولیس نے موصل شہر سے 20 کلومیٹر جنوب میں ایک بڑے گڑھے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے
جو عراقی شہریوں میں “دہشت کا گڑھا” کے نام سے معروف ہے۔ داعش تنظیم اس کو اجتماعی قبر کے طور پر استعمال کیا کرتی تھی۔ سکیورٹی ذریعے نے اناضول نیوز ایجنسی کو بتایا کہ داعش کی جانب سے گڑھے کے اندر سیکڑوں افراد کی لاشوں کو پھینکا گیا۔مقامی آبادی کی شہادتوں کے مطابق “داعش” نے اس گڑھے کے قریب سیکڑوں یا شاید اس سے بھی زیادہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا اور پھر ان کی لاشوں کو گڑھے کی شدید گہرائی کے اندر پھینک دیا۔ داعش کے قیدخانوں سے نجات پانے والوں نے بتایا ہے کہ تنظیم کے ارکان پوچھ گچھ کے دوران گرفتار افراد کو دھمکی دیتے تھے کہ تحقیقات میں عدم تعاون کی صورت میں انہیں دہشت کے گڑھے میں منتقل کر دیا جائے گا جو کہ موت کے گھاٹ اتارے جانے کی طرف اشارہ ہوتا تھا۔یاد رہے کہ مذکورہ گڑھے پر سکیورٹی حکام کا قبضہ چند روز قبل اس علاقے سے داعش تنظیم کے اچانک انخلا کے بعد عمل میں آیا۔ یہ گڑھا موصل کو بغداد سے ملانے والی مرکزی شاہراہ سے 5 کلومیٹر دور العذبہ گاں کے متوازی علاقے میں واقع ہے۔سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک وڈیو میں اس “دہشت کے گڑھے” کو دکھایا گیا ہے۔ وڈیو میں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ سکیورٹی فورسز کے ایک اہل کار نے بنائی.. گڑھے کے اطراف پھینکی جانے والی بعض لاشیں بھی نظر آ رہی ہیں۔