اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جہاں لوگوں کا مجمع نظر آئے دھماکہ کردو،سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی 18سالہ لڑکی کے انکشافات نے دنیا کو دہلا کر رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق خواتین کو خود کش بمبار بنانے کیلئے دہشت گردوں نے ایسا طریقہ اپنالیا جس کے بارے میں اب تک کسی نے نہ سوچا تھا، ایسا انکشاف منظر عام پر کہ پوری اسلامی دنیا ہل کر رہ گئی۔
شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے ہاتھوں اغواءہو کر خودکش بمبار بننے والی نائیجیرین لڑکی آمنہ کی لرزہ خیز کہانی اس ظلم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نائیجیرین ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق 18 سالہ آمنہ اپنی ایک ساتھی لڑکی کے ساتھ میڈوگوری شہر میں خود کش حملہ کرنے آئی تھی لیکن حملے سے پہلے ہی اسے پکڑ لیا گیا۔ تحقیقات کے دوران آمنہ نے بتایا کہ اسے دو سال قبل اغوا کرکے سمبیسا کے جنگلات لیجایا گیا۔ دہشتگردوں نے اسے 200 نائرا جن کی مالیت پاکستانی 66روپے کے برابر ہے دئیے اور خود کش بم دھماکے کے لئے میڈوگوری روانہ کیا۔ آمنہ کا کہنا تھا کہ اسے موٹرسائیکل پر بیٹھا کر میڈوگوری شہر پہنچایاگیا اور ہدایت کی گئی کہ جہاں بھی کہیں لوگوں کا مجمع نظر آئے وہاں جاکر خود کش دھماکہ کردوں۔اسے سمجھایا گیا تھا کہ جب وہ بٹن دبائے گی تو بم خود بخود پھٹ جائے گا اوروہ خود کار طریقے سے جنت میں چلے جائیں گے۔خود کش حملے کیلئے ٹارگٹ میڈوگوری شہرپہنچنے کے دوران شہر کے نواح میں انہیں ایک جگہ فوجی نظر آئےجنہوں نے انہیں دیکھتے ہی
گولیاں چلانا شروع کردیں جس پر دہشت گرد بھاگ کھڑے ہوئے، مگر آمنہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ آمنہ نے بتایا کہ اس کو اغواکرنے اور خودکش حملہ کیلئے تیار کرنے والے گروپ کا تعلق بوکوحرام کے امام شکاؤ گروپ سے ہے۔ دہشتگردوں نے آمنہ کے والد، ماں اور چھوٹے بھائی کو قید سے فرار ہونے کے دوران قتل کر دیا تھا۔ اغواءکے بعد آمنہ کی شادی بوکوحرام کے ایک کمانڈر عامر سے کروا دی گئی تھی۔آمنہ کو مزید تحقیقات کے لئے فوج کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
خودکش بمبار،بوکو حرام، آمنہ، 18سالہ لڑکی، 66روپے