قاہرہ(این این آئی)مصر کی تاریخ میں پہلی بار ملک کی سپریم دستوری عدالت نے سرکاری شعبوں میں کام کرنے والے عیسائی ملازمین کو مذہبی رسومات کی ادائی کے لیے بیت المقدس کی زیارت کرنے کی خاطر ایک ماہ کی رخصت دینے کی منظوری دیدی۔میڈیارپورٹس کے مطابق عیسائی ملازمین کو رخصت کے ساتھ ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی تاکہ وہ بھی مسلمان ملازمین کی طرح بیت المقدس میں عبادت اور مذہبی رسومات کی
ادائی کے لیے جاسکیں۔ مصری عدالت کی طرف سے مسلمان ملازمین کو فریضہ حج کی ادائی کیلیے ایک ماہ کی رخصت اور ایک ماہ کی اضافی تنخواہ لینے کی اجازت ہے۔مصر کی سپریم دستوری کونسل کے چیف جسٹس عبدالوہاب عبدالراق کی سربراہی میں عیسائی سرکاری ملازمین کو بیت المقدس کی زیارت اور مذہبی رسومات کی ادائی کا حق ایک نئے عدالتی فیصلے میں دیا۔عدالت نے فیصلہ کیا کہ مصرمیں مسلمان سرکاری ملازمین کو فریضہ حج کی ادائی کے لیے ایک ماہ کی رخصت کے ساتھ ایک ماہ کی تخواہ لینے سے متعلق قانون 47 مجرمیہ 1978ء کی دفعہ ایک میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کو فریضہ حج کی ادائی میں مدد دینے کے لیے ایک کاہ کی رخصت دینے کی پابند ہے تاہم اس قانون میں یہ نہیں کہا گیا کہ آیا یہ حق عیسائی ملازمین کے لیے بھی ہے یا نہیں۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون میں اس بات کی صراحت نہیں کہ آیا سرکاری محکموں میں ملازمت کرنے والے عیسائی ملازمین کو بھی اپنی مذہبی رسومات کی ادائی کے لیے بیت المقدس میں اپنے گرجا گھروں میں جانے کا حق ہے یا نہیں۔ عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلمان ملازمین کی طرح عیسائی ملازمین کو بھی زندگی میں ایک بار اپنے مذہبی شعائر کی ادائی کے لیے بیت المقدس جانے اور اس
مقصد کے لیے ایک کاہ می رخصت لینے کاحق ہے اور یہ رخصت دیگر تعطیلات میں شمار نہیں کی جائیں گی۔