نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی طرف سے حال ہی میں جار ی ہونے والی دستاویزات میں انکشاف ہواہے کہ بھارت نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کوتباہ کرنے کےلئے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کرنے کافیصلہ کرلیاتھا۔تفصیلات کے مطابق 1985میں بھارت کے اس وقت کے وزیراعظم راجیوگاندھی نے پاکستانی ایٹمی پروگرام کے مقابلے میں ہائیڈروجن بم کاتجربہ کرنے کافیصلہ کرلیاتھا
جس سے خطے میں ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑپیداہونے کاخدشہ پیداہوجاتاجس کے پیش نظرامریکہ کی رونالڈریگن انتظامیہ یہ چاہتی تھی کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ثالثی کرکے اس خطرے کوکم جائے ۔امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ویب سائٹ پرجاری ہونے والے تقریبا 9 لاکھ سے زائد آن لائن کئے گئے دستاویزات سے معلوم ہوتاہے کہ بھارت کے پاس ایٹمی مواد 1980کی دہائی میں موجود تھالیکن نئی دہلی کواس وقت اپنی سکیورٹی کے لئے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں تحفظات تھے ۔سی آئی اے کے دستاویزات سے یہ بھی انکشاف ہواکہ بھارت دنیاکےسیاسی اورمعاشی دبائو کی وجہ سےپاکستان کے ایٹمی پروگرام پرحملہ کرنے سے خوف زدہ تھادوسری طرف چین اورپاکستان کوبھارت کے اس حملے کی کوئی پرواہ ہی نہیں تھی ۔امریکی سی آئی اے نے مزید انکشاف کیاکہ بھارت کے وزیراعظم راجیوگاندھی کے دورحکومت میں جس ہائیڈروجن بم کاتجربہ کرناتھاوہ ان کی والدہ اندراگاندھی کے دورحکومت کے ہائیڈروجن بم کے مقابلے میں گیارہ گنازیادہ طاقت ورہوتالیکن جب راجیوگاندھی کو 1985میں معلوم ہواکہ پاکستا ن بھی ایٹمی ہتھیاربنارہاہے تواس نے اپنامنصوبہ ترک کردیااور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کورکوانے کے لئے ایٹمی کلب سے رابطے شروع کردیئے ۔
راجیوگاندھی کایہ منصوبہ تھاکہ ہائیڈروجن بم کے ذریعے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کوتباہ کردیناچاہیے ۔امریکی سی آئی ا ے کے مطابق بھارت نے یہ ہائیڈروجن بم بہامہ اٹامک ریسرچ سنیٹر ممبئی میں بنایاتھااوراس پر 36 بھارتی سائنسدانو ں نے کام کیاتھالیکن جب نئی دہلی کواطلاعات موصول ہوئیں کہ پاکستان بھی ایٹمی ہتھیارو ں کےلئے یورینیم افرودہ کررہاہے تواس وقت بھارت نے پاکستا ن کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کردی اوربھارت نے 1998میں ایٹمی دھماکے کئے جس کے جواب میں پاکستا ن نے بھی اسی سال ایٹمی دھماکے کرکے جواب دیدیا۔