واشنگٹن (آئی این پی ) امریکی صدر براک اوباما کے ایک اعلیٰ معاون نے موجودہ انتظامیہ کے اس موقف کو دوہرایا ہے ایک چین پالیسی پر بات چیت نہیں ہو سکتی ، اس مسئلے کو دوبارہ چھیڑنے کی کوشش خطرناک ثابت ہو گی ، اس پالیسی پر بات چیت اس لئے بھی نہیں ہو سکتی کہ پاک چین تعلقات کا تمام تر انحصار اور بنیاد ایک چین پالیسی پر ہے جو شنگھائی اعلامیے اور سفارتی تعلقات کے دوبارہ قیام کی بنیاد ہے ، اوباما کے قومی سلامتی کے نائب مشیر بین راہوڈس ان خیالات کا اظہار یہاں ایک بریفنگ میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک چین پالیسی ایک ایسا معاملہ ہے جس پر دونوں بڑے ملک ایک معاہدے کی صورت میں پہنچے تھے اور جس کے فریم ورک کے تحت ہم ہر کام کرتے ہیں۔یاد رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے وال سٹریٹ جنرل کو اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایک چین پالیسی پر بات چیت ہو سکتی ہے اور وہ اس کے مکمل طورپر حامی نہیں ہیں ،
ٹرمپ کے ان ریمارکس کے بعد چین کی وزارت خارجہ نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ون چین پالیسی پر بات چیت نہیں ہو سکتی اور یہ چین امریکہ دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے ، گذشتہ روز بریفنگ دیتے ہوئے امریکہ کی آئندہ انتظامیہ کو اس مسئلے پر نئی اپروچ اختیار کرنے پر انتباہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسی مہم خطرناک اور عدم استحکام کا باعث بنے گی ، یہ خطرناک ہے کہ تائیوان کا مسئلہ اس وقت فلش پوائنٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس طویل المیعاد پالیسی میں تبدیلی سے کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ، چین کسی بات پر مذاکرات کرنے نہیں جا رہا ،اس لئے مجھے یقین نہیں ہے کہ اس قسم کے مسائل کو اٹھانے کا مقصد کیا ہے ۔
ایک چائنہ پالیسی کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ۔۔۔ اوباما نے واضح پیغا م دیدیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں