منیلا(این این آئی)فلپائن کے صدر کی طرف سے امریکا کے فوجیوں کی فلپائن میں آمد ممکن بنانے والے معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکی کے بعد امریکا نے کہا ہے کہ وہ صدر ڈوٹیرٹے کے ساتھ مل کر ان کے تحفظات دور کرنے کو تیار ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلپائن میں قائم امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ واشنگٹن حکومت ڈوٹیرٹے انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ اسے لاحق تحفظات کا ازالہ کیا جائے۔ تاہم اس بیان میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔اس سلسلے میں تفصیلات حاصل کرنے کے سلسلے میں امریکی ٹی وی کی درخواست کا وائٹ ہاؤس کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں آیا، تاہم وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ کی طرف سے قبل ازیں کہا گیا کہ وائٹ ہاؤس ڈوٹیرٹے کے ہر بیان کے جواب میں عوامی سطح پر رد عمل نہیں دے گا۔فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی طرف سے معاہدہ ختم کرنے کا اعلان امریکی امدادی ایجنسی کی طرف سے فلپائن کے لیے بڑے امدادی پیکج کے سلسلے میں ووٹنگ کے عمل کو معطل کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا تھا۔
ترقیاتی امداد کے پیکج کو معطل کرنے کے سلسلے میں یہ پیشرفت ڈوٹیرٹے حکومت کی طرف سے منشیات فروشوں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کے تناظر میں سامنے آئی تھی۔ منشیات فروشوں کے خلاف جاری فلپائنی فورسز کے آپریشن میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی پیکج کی فراہمی پر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا مگر ڈوٹیرٹے نے ہفتہ کوامریکی حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھاکہ فلپائن چھوڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ، وزیٹنگ فورسز ایگریمنٹ (امریکی فورسز کی فلپائن کے دورے کے معاہدے) کی معطلی یا خاتمے کے لیے تیار ہو جاؤ۔ڈوٹیرٹے 1998ء میں طے پانے والے اْس معاہدے کا حوالہ دے رہے تھے، جس کے تحت امریکی فوجیں مشترکہ جنگی مشقوں کے سلسلے میں فلپائن آ سکتی ہیں۔ ڈوٹیرٹے کا مزید کہنا تھاکہ ادلے کا بدلہ جانتے ہیں آپ، اگر آپ ایسا کر سکتے ہیں تو ہم بھی کر سکتے ہیں۔ یہ یکطرفہ ٹریفک نہیں ہے۔ طنزیہ انداز میں ڈوٹیرٹے کا یہ بھی کہنا تھاکہ بائے بائے امریکا۔