نیویارک(این این آئی)دنیا کے بڑے مذاہب سے تعلق رکھنے والوں میں ہندو مت کے پیروکاروں میں تعلیم کا تناسب سب سے کم ہے، اس بات کا انکشاف ایک امریکی تھنک ٹینک پیو کی رپورٹ میں کیا گیا ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پیو سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’’رلیجن اینڈ ایجوکیشن اراونڈ وی ورلڈ لارج میں کہا گیا کہ ہندووں نے حالیہ دہائیوں میں تعلیم کے میدان میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے تاہم اب بھی بڑے مذہب کے ماننے والوں کے مقابلے میں تعلیم کا تناسب تین اعشاریہ چار سال کی سطح پر سب سے کم ہے جبکہ تعلیمی میدان میں یہودی سب سے آگے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 41 فیصد ہندو کسی بھی قسم کی رسمی تعلیم سے محروم ہیں۔ دس میں سے ایک ہندو سیکنڈری اسکول سے زائد کی تعلیم حاصل کر سکا ہے۔ اسی طرح ہندو خواتین کی جانب سے تعلیم کے میدان میں نمایاں پیش رفت کے باوجود کسی بھی مذہبی گروپ کے مقابلے میں ہندو خواتین میں تعلیم کا تناسب ہندو مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ 53 فیصد ہندو خواتین نے اسکول کی تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔
ان اعداد و شمار کا انکشاف 151 ممالک کے ڈیٹا کا سروے اور مردم شماری کی بنیاد پر ہوا ہے۔ بھارت میں ہندووں میں تعلیم کا رجحان بہت کم ہے اور ہندووں کی اوسط تعلیم اسکول کے ساڑھے پانچ سال کی ہوتی ہے جبکہ نیپال اور بنگلادیش میں یہ شرح بالترتیب تین اعشاریہ 9 سال اور 4 اعشاریہ 6 سال ہے۔تاہم ایشیا بحرالکاہل کے علاقے سے باہر جہاں ہندو چھوٹی مذہبی اقلیت ہیں، وہاں وہ بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ انتہائی تعلیم یافتہ گروپ میں شمار ہوتے ہیں جیسے امریکا میں ہندووں میں تعلیم کی شرح اوسطا 15 سال تک مہینے تعلیم کی ہے جو امریکا کے انتہائی تعلیم یافتہ مذہبی گروپ یہودیوں کے مقابلے میں بھی ایک سال زیادہ ہے۔