پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

مرنے سے پہلے لیڈی ڈیانانے کیا کہا؟

datetime 10  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جب دنیا آپ کے سامنے بکھر رہی ہو، تمام عمر جس موت کو جھٹلایا وہ سب سے بڑی حقیقت بن کر سامنے کھڑی ہو، تو انسان کے منہ سے جو الفاظ نکلتے ہیں وہ اس کی پوری زندگی کا لب لباب ہو سکتے ہیں۔ ایک زندگی جسے ہمیشہ ‘طویل’ سمجھا گیا، جب مختصر ہو کر ایک ساعت میں سمٹ آئے تو ماضی پر ایک اچٹتی ہوئی نگاہ کے ساتھ کوئی کلمہ بھی ادا ہو جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ موت کو سامنے دیکھ کر ‘عظیم ترین شخصیات’ کے منہ سے بھی جو الفاظ نکلے، وہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ آئیے آج لیڈی ڈیانا کے آخری الفاظ کے بارے میں جانتے ہیں۔ “میرے خدا! یہ کیا ہوا؟” شہزادی برطانیہ لیڈی ڈیانا 31 اگست 1997ءکو فرانس کے شہر پیرس میں ایک ٹریفک حادثے میں چل بسیں۔ ان کے دوست دودی الفائد، ہنری پال اور ٹریور ریس-جونز تھے، ان میں سے صرف موخر الذکر ہی زندہ بچے، باقی سب حادثے میں مارے گئے۔

ان کے یہ آخری الفاظ ان فرانسیسی فوٹوگرافرز نے سنے جو ان کی ایک جھلک حاصل کرنے کے لیے گاڑی کے پیچھے تھے۔دلفریب مسکراہٹ اور لازوال خوبصورتی کے سبب لاکھوں دلوں کی دھڑکن بننے والی لیڈی ڈیانا ۔شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی یہ شہزادی ایک ہمدرد دل بھی رکھتی تھیں۔ 1جولائی 1961کو انگلینڈ کے ایک عام گھرانے میں آنکھ کھولنے والی ڈیانا، 29اگست 1981کو برطانوی شہزادے چارلس کی دلہن بنیں، برطانوی شاہی خاندان کا حصہ بننے والی شہزادی ڈیانا فیشن اور اپنے عہد کے لوگوں میں مقبول ترین، خوبصورتی میں بے مثال اور جاذب نظر شخصیت کی حامل تھیں۔ ظاہری خوبیوں کے علاوہ ڈیانا کو ان کے فلاحی کاموں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اہم مقام رکھنے والی لیڈی ڈیانا نے اپنی صلاحیتوں اور شہرت کو غربت و افلاس، بیماروں میں مبتلا اور معاشرتی ناانصافی کا شکار لوگوں کے لیے آواز اٹھانے کے لیے وقف کیا۔ انہوں نے کینسر مین مبتلا لوگوں کو زندگی کی امید دلائی، بچے یورپ کے ہوں، افریقہ یا ایشیا کے بے گھر ہوں، معذور یا کسی بھی بیماری میں مبتلا ہوں، وہ ہمیشہ ان کی توجہ کا محور رہے۔

کوڑھ اور ایڈز جیسی بیماریوں پر لب کشائی کی اور ایڈز کے مریض کو چھو کر لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے سوچ کو تبدیل کیا۔۔کبھی زیر زمین کانوں کی فروخت پر پابندی کے لیے ڈٹ گئیں۔ ڈیانا کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کے دلوں کی ملکہ بننا چاہتی ہیں۔۔سماجی خدمات کی بدولت وہ ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…