اسلام آباد(این این آئی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ آئی سی سی آئی سی پیک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں حکومت کا پارٹنر بنے اور سی پیک منصوبے کا ایک خصوصی سیل بنائے جو نجی شعبہ کیلئے اس منصوبے میں چین کے ہم منصوبوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز قائم کرنے کے مواقع تلاش کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر ایک تھنک ٹینک بنائے جو حکومت کو مستقبل کے ترقیاقی منصو بے بنانے میں تعاون کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک چین سے زیادہ پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گا کیونکہ اس کے ذریعے ہمارے ملک میں توانائی اور انفراسٹریکچر کی ترقی کے منصوبوں کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ گذشتہ 66سالوں میں پاکستان میں 16ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا گیا جبکہ سی پیک کے تحت 2018تک پاکستان میں 11ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور 2025تک 30ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک کے پسماندہ علاقوں کو معیشت کے قومی دھارے میں لایا جا رہا ہے جس سے ان علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ صدی ایشیاء کی صدی ہے اور اس میں پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ پاکستان خطے میں علاقائی روابط کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹاپ 25معیشتوں میں شامل کرنے کیلئے ہمیں آئندہ 10سال میں اپنی برآمدات کو 150ارب ڈالر سالانہ تک لے جانا ہو گا اور اس سلسلے میں نجی شعبہ کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں ٹیکسٹائل کی تجارت کا حصہ صرف 4فیصد ہے جبکہ انجینئرنگ گڈز کا 38فیصد تک ہے لہذا انہوں نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی برآمدات کو بہتر فروغ دینے کیلئے مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دے جبکہ حکومت اس سلسلے میں تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سالانہ ترقیاتی پلان میں اسلام آباد میں ایک ایکسپو سنٹر قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیر اعظم سے صنعتی شعبہ کیلئے ایک خصوصی پیکج کی منظوری کی کوشش کریں گے تا کہ نجی شعبہ جدید میشنری و ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سہولت محسوس کرے اور معیشت کی ترقی میں مزید فعال کردار ادا کرے۔اس موقع پر اپنے خطاب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ حکومت سی پیک منصوبے میں نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ شرکت کے مواقع فراہم کرے اور اس منصوبے میں حصہ لینے پر جو مراعات چین کے سرمایہ کاروں کو دی جا رہی ہیں ویسی ہی مراعات مقامی سرمایہ کاروں کو فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جدت کو متعارف کرانے اور ویلیو ایڈیڈ برآمدات کو فروغ دینے کیلئے صنعتی شعبے کو نئی مشینری اور سامان کی اشد ضرور ت ہے لیکن صنعتی مشینری کی درآمد پر عائد تقریبا 28فیصد مجموعی ڈیوٹی ان کاوشوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت صنعتی مشینری و سامان کی درآمد پر زیرو ڈیوٹی کا نظام متعارف کرائے جس سے صنعتی شعبہ بہتر ترقی کے گا اور برآمدات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہر سال ترقیاتی بجٹ کیلئے اربوں روپے مختص کرتی ہے لیکن یا تو یہ بجٹ پوری طرح استعمال نہیں کیا جاتا یا پھر دوسرے مقاصد کی طرف منتقل کر دیا جاتا ہے جس سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے۔ لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ترقیاتی بجٹ کو ان منصوبوں پر کی خرچ کرے جن کیلئے مختص کیا جاتا ہے جس سے معیشت بہتر ترقی کرے گی اور صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اس خطے میں ایک نئی انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے کوششیں کر رہا ہے اور تجویز دی کہ پلاننگ کمیشن اس منصوبے کو اپنے آئندہ سالانہ ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنائے تا کہ اس علاقے میں جلد ایک نئی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم ہو جس سے صنعتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور روزگار کے بھی بہت سے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک، نائب صدر طاہر ایوب، خالد جاوید، میاں اکرم فرید، ظفربختاوری، طارق صادق، عنایت اللہ مرزا، ذکریا ضیا،خالد چوہدری، فاطمہ عظیم، ناصر علی اور دیگر نے بھی تاجر برادری کے مسائل کو وفاقی وزیر کو آگاہ کیا اور ان کے حل کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔