اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بھارت اور چین کے درمیان ہمالیہ کے علاقہ میں سرحدی تنازعہ کی وجہ سے بھارتی افواج چینی ’’دراندازیوں‘‘ پر گہری نظر رکھے ہوئے تھیں۔ فوج کے اعلیٰ افسران کو بتایا گیا کہ چین کے ڈرون طیارے رات کی تاریکی میں بھارتی سرحد پار کرکے نہ صرف بھارتی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ جاسوسی کا عمل بھی جاری ہے۔
اس اطلاع کو بہت سنجیدگی سے لیا گیا اور اگلے چھ ماہ تک یہ مشاہدہ جاری رہا۔ چینی جاسوس ڈرون ہر رات بھارت میں داخل ہوتے دیکھے گئے لیکن چونکہ فوج ان کا پوری طرح تعاقب نہیں کر پا رہی تھی اس لئے ’’انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرو فزکس‘‘ کی مدد لی گئی۔
ماہرین فلکیات نے جب ان ڈرون طیاروں کا مشاہدہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ سیارہ مشتری اور سیارہ زحل ہیں جنہیں چھ ماہ سے بھارتی افواج چینی ڈرون سمجھ کر ان پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھیں۔
اس انکشاف کے بعد معاملے کو مکمل طور پر دبا دیا گیا لیکن یہ واقعہ اس قدر دلچسپ تھا کہ مکمل رازداری کے باوجود عالمی میڈیا کو اس کی خبر ہو گئی اور جس نے بھی سنا وہ مذاق اڑائے بغیر نہ رہ سکا۔
بھارتی فوجی ادارے چینی جاسوس ڈرون سمجھ کر کس چیز کی 6 ماہ تک نگرانی کرتے رہے؟
4
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں