اسلام آباد (آئی این پی )چین نے تقریباً وہی ضابطے اور قوانین اختیار کر لئے ہیں جو پاکستان نے این جی او ز کے انتظامی معاملات کو پاکستان میں نافذ کر رکھے ہیں ، اس کا مقصد این جی اوز کو کام کرنے کیلئے قانونی اور جائز مواقع فراہم کرنا ہے تا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرسکیں ، چین نے اس سلسلے میں غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن کیلئے رہنما اصول جاری کر دیئے ہیں جن میں ان این جی اوز کے بارے میں سرکاری نگرانی ، فنڈز کے ذرائع ظاہر کرنا شامل ہیں تا کہ کسی قسم کی بدنظمی پیدا نہ ہو ، یہ رہنما اصول پبلک سکیورٹی کی وزارت ( ایم پی ایس ) کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کر دیئے گئے ، اصولی طورپر ان قوانین کی منظوری اپریل میں نیشنل پیپلز کانگریس نے دی تھی تا کہ چین میں غیر ملکی این جی اوز کی سرگرمیوں کو باقاعدہ بنایا جاسکے اور ان کے قانونی حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا جا سکے اور انہیں تعاون اور رابطوں کیلئے سہولتیں فراہم کی جا سکیں ،
مغربی ممالک نے چین کی طرف سے جاری ہونے والے ان قوانین کو سول سوسائٹی کو گلہ گھوٹنے کے مترادف قرار دیا ہے لیکن چین کا موقف ہے کہ قانون کی علمبرداری کے تحفظ کیلئے یہ قانونی سازی ضروری تھی ، چین کی طرف سے جاری کردہ رہنما اصولوں میں کہا گیا ہے کہ این جی اوز کا دفتر قائم کرنے کیلئے ضروری دستاویزات جن میں شناختی دستاویزات اور دفتر کھولنے کی تجویز دینے والے شخص کے بارے میں ہر قسم کی معلومات شامل ہونی چاہئیں اور ا س کو اس بات کا بھی ثبوت دینا چاہئے کہ وہ جرائم میں کبھی ملوث نہیں رہا ، اسے اپنے فنڈز کے ذرائع کا ثبوت بھی پیش کرنا ہو گا اور این جی او کس علاقے میں کونسی سرگرمیاں انجام دینا چاہتی ہے ، اس کی بھی وضاحت کرنا ہو گی ،
غیر ملکی این جی او کیلئے کسی چینی کیساتھ شراکت داری بھی ضروری ہو گی جو اس سے پہلے کسی سرکاری عہدے پر فائز ہو ، کسی سرکاری یا غیر سرکاری یا سماجی تنظیموں سے اس کا تعلق ہو ۔رہنما اصولوں میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی شراکت دار اس ساری کارروائی کو سرکاری قوانین کے مطابق روبہ عمل لائیں گے اور اپنی عارضی سرگرمیاں شروع کرنے سے پندرہ دن قبل تمام مطلوبہ دستاویزات متعلقہ حکام کو پیش کرنا ہو نگی ، ان قوانین کا نفاذ آئندہ سال یکم جنوری سے ہو گا جب غیر سرکاری این جی او کی رجسٹریشن کیلئے باقاعدہ دفتر قائم کر دیا جائے گا ۔ یاد رہے کہ اس وقت چین میں 7ہزار سے زیادہ غیر ملکی این جی اوز کام کررہی ہیں ۔