قاہرہ(این این آئی)مصر نے اپنی کرنسی کی قدر میں اڑتالیس فی صد کمی کردی ہے۔اس نے یہ اقدام عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر کیا ہے تاکہ اس سے آیندہ تین سال کے دوران ملک کی بیمار معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے بارہ ارب ڈالرز کا قرضہ حاصل کیا جا سکے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد اب ایک ڈالر تیرہ مصری پاؤنڈ کا ہوگیا ہے۔اس سے پہلے سرکاری مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قیمت قریباً نو پاؤنڈ تھی۔البتہ گذشتہ ہفتے بلیک مارکیٹ میں ایک ڈالر اٹھارہ مصری پاؤنڈ تک بکتا رہا ہے۔مصری پاؤنڈ کی قیمت میں کمی کے بعد اب روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا اور اس سے صدر عبدالفتاح السیسی کی حکومت پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔صدر السیسی حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد مرتبہ مصریوں پر یہ زور دے چکے ہیں
کہ وہ ملک کو درپیش بدترین اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔ان کے بہ قول مصری ضبط وتحمل سے کام لیں کیونکہ اقتصادی بحران سے نمٹنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔وہ اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں افراط زر کی بلند شرح کے اثرات سے ملک کے غریبوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کا وعدہ کر چکے ہیں۔گذشتہ ہفتے انھوں نے کہا تھا کہ فوج خوراک کی بنیادی اشیاء چینی اور چاول وغیرہ غریب مصریوں میں نصف قیمت پر تقسیم کرے گی۔مصر کے مرکزی بنک نے شرح سود میں بھی تین فی صد پوائنٹس کا اضافہ کردیا ہے۔بنک کا کہنا تھاکہ یہ اقدام حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کا حصہ ہے اور یہ غیر سرکاری یا
کرنسی کی بلیک مارکیٹ کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے۔اس طرح کے اقدامات سے مصری معیشت کو موجودہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تقویت ملے گی اور شرح نمو کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔آئی ایم ایف نے مصر کی جانب سے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے مسابقت کا ماحول پیدا ہوگا اور مصر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی۔مصر کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف کرس ڑارویس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم مصر کے مرکزی بنک کی جانب سے غیرملکی زرمبادلہ کے نظام کو آزاد بنانے اور لچک دار شرح تبادلہ کو اختیار کرنے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔اس سے زیادہ مقدار میں غیرملکی کرنسی دستیاب ہوگی اور مصر میں بیرونی مسابقت کے علاوہ برآمدات ،سیاحت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔