بغداد/واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزارتِ دفاع پینٹاگون نے کہاہے کہ عراقی شہر موصل کو شدت پسند تنظیم داعش سے آزاد کروانے کی لڑائی کے دوسرے روز عراقی فوج نے توقعات سے تیز پیش قدمی کی ہے جبکہ موصل میں داعش کے اہم اجلاس پر فضائی حملہ میں داعش کے سربراہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کے اہم ساتھی اور العسرہ ایلیٹ فورس کے سربراہ ابو موسیٰ المغربی سمیت متعدد جنگجو ہلاک ہو گئے جبکہ ابوبکر البغدادی بچ نکلا۔ امریکی کمانڈر جنرل سٹیفن ٹاؤنسینڈ کا کہنا تھا کہ یہ جنگ مشکل ہوگی اور اس کی تکمیل میں کئی ہفتے لگیں گے۔ یاد رہے موصل داعش کا آخری گڑھ ہے اور اس پر اس نے 2014 میں قبضہ کیا تھا۔ موصل میں داعش کے تقریباً 4000 سے 8000 جنگجو ہیں۔ یورپی یونین کے سکیورٹی کمشنر نے خبردار کیا ہے کہ داعش کے عراق میں آخری گڑھ سمجھے جانے والے شہر موصل پر فوج کے دوبارہ قبضے کی صورت میں یورپی یونین کو جہادیوں کی بڑی تعداد میں یورپ آمد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور پینٹا گون ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس جنگجو عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ترک وزیراعظم یلدرم نے کہا موصل آپریشن میں ہمارے لڑاکا طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ اوباما نے کہا مشکل جنگ ہے، داعش کو شکست دینگے، رپورٹ کے مطابق داعش کے مضبوط گڑھ پر بڑا حملہ کیا گیا، 67 ممالک کارروائی میں شریک ہیں، ساڑھے 7 لاکھ شہریوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے ادھر داعش کے جنگجو کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں نقاب پوش کہتا ہے امریکہ کو شکست ہو گی۔