اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی کشیدہ ترین صورتحال میں بھارت کی جانب سے ایک طرف کو سرجیکل سٹرائیکس اور باقاعدہ حملے تک کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں دوسری جانب بھارت کی جانب سے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کی مذموم کارروائی کئے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے ۔ مگر اس معاملے میں ایک بار پھر عظیم ترین دوست ملک چین نے ایک قدم آگے بڑھ کر بھارت کو نکیل ڈال دی ہے کہ اب بھارت کے پاس سوائے تڑپنے کے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
چین نے اپنے صوبے تبت میں دریائے برہم پترا پر ایک بڑا ڈیم بنانے کےمنصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ چین تبت کے مقام پر تاریخ کا سب سے بڑا آبی ذخیرہ بنانے جا رہا ہے جس سے دریائے برہم پترا کا پانی متاثر ہو گا اور بھارت کی پانچ سے زائد بڑی ریاستوں کو پانی کی فراہمی بند ہو جائے گی۔ لال پراجیکٹ کے نام سے بننے والا یہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سن 2019 میں 4.5بلین یوآن کی لاگت سے مکمل ہو گا۔ جبکہ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جھیل کی تکمیل کے بعد اب دریائے برہم پترہ کا پانی ذخیرہ کرنے کے لئے روک دیا گیا ہے ۔
رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کی تعمیر سے دریائے برہم پترا کے پانی میں چھتیس فیصد کمی واقع ہوگی جس کے نتیجے میں بھارت کی پانچ بڑی ریاستوں پانی کی شدید قلت پیدا ہوجائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑیگا۔دوسری جانب چینی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ پانی کے معاملے پر کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہے اسلئے ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی دنیا کا سب سے بڑا آبی ذخیرہ چین کے پاس ہی ہے۔ چینی حکام کی جانب سے بھارت کی درخواست کو واضح طور پر مسترد کر کے منصوبے کو جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ چین اپنے مفادات کے خلاف کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرےگا۔