چندی گڑھ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے سرحدی علاقے میں سرجیکل اسٹرائیکس کے جھوٹے دعوے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید ہوا دینے کے لیے بھارتی پنجاب کی حکومت نے پاکستانی سرحد کے قریب واقع علاقے خالی کرنے کے احکامات بھی جاری کردئیے۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل نے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد پاکستانی سرحد کے 10 کلو میٹر اطراف میں واقع تمام گاؤں خالی کرالیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ راج ناتھ سنگھ سے گفتگو کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پرکاش سنگھ بادل نے ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں انہوں نے ریاست کے چیف سیکرٹری سرویش کوشل اور ڈی جی پی سریش اروڑا کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام کے ذریعے پنجاب کے شہروں فیروزپور، فاضلکا، امرتسر، تارن ترن، گورداسپور اور پٹھان کوٹ کے گاؤں کو خالی کرائیں۔سرحد کے اطراف سے گاؤں خالی کرانے کے احکامات کے بعد ریاست کے مختلف علاقوں میں متاثرہ افراد کے لیے کیمپس لگائے جانے کے انتظامات کا بھی آغاز کریا گیا ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کیے جانے کے بعد سرحدی علاقوں میں اسکولز کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔دوسری طرف پاکستانی پنجاب میں بھارت کے ساتھ ملنے والے طویل بارڈر کے اطراف گاؤں کو خالی کرنے کے لیے پاک فوج کی جانب سے کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں اور نہ ہی بھارت کے برعکس وہاں آباد افراد میں کوئی پریشانی پائی جاتی ہے۔