ویانا(این این آئی)ویانا میں یورپی ممالک کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ افریقی ممالک کے ساتھ معاہدے کیے جائیں تاکہ جو پناہ گزین پناہ کے مستحق نہیں ہیں انھیں ان کے ملک واپس بھیجا جاسکے ساتھ ساتھ اس طرح کا معاہدہ کسی ایک تیسرے ملک خاص طور پر افریقہ کے ساتھ تو ضروری ہے لیکن پاکستان اور افغانستان کے ساتھ بھی ہونا چاہیے تاکہ یہ بات واضح ہوجائے کہ جو افراد پناہ کے مستحق نہیں ہیں انھیں ان کے ملک واپس بھیجا جا سکے،ادھر ہنگری کے وزیراعظم نے تجویز پیش کی ہے کہ افریقہ سے یورپ آنے والے پناہ گزینوں کے لیے لیبیا کے ساحل پر ایک کیمپ بنایا جائے جہاں ان کی پناہ کی درخواستوں کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔ یہ کیمپ یورپی یونین کو بنانا چاہیے اور مستقبل میں اس کیمپ کی ذمہ دار لیبیا کی حکومت ہوگی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ویانا میں بلقان اور یورپ کے رہنماؤں کے درمیان ایک اجلاس کے موقع پر انھوں نے یہ تجویز پیش کی۔انہوں نے کہاکہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام بیرونی سرحدوں پر مکمل نگرانی کرے۔ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کو ہتھیار فروخت کرنے پر عائد پابندی منسوخ کر دی جانی چاہیے اور مغربی ممالک کو باغیوں کے گروپ لیبیا لبریشن آرمی کی مدد کریں۔ادھر جرمنی کی چانسلرا میرکل کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ افریقی ممالک کے ساتھ معاہدے کیے جائیں تاکہ جو پناہ گزین پناہ کے مستحق نہیں ہیں انھیں ان کے ملک واپس بھیجا جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا معاہدہ کسی ایک تیسرے ملک، خاص طور پر افریقہ میں، کے ساتھ تو ضروری ہے لیکن پاکستان اور افغانستان کے ساتھ بھی ہونا چاہیے تاکہ یہ بات واضح ہوجائے کہ جو افراد پناہ کے مستحق نہیں ہیں انھیں ان کے ملک واپس بھیجا جا سکے۔میرکل نے کہا کہ یورپی یونین کو انسانی سلوک کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے غیر قانونی پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے بھی بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔