واشنگٹن(آن لائن) ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کا اہم نکتہ ہو گا،کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت آپس میں بات کرے،کراچی کے واقعات کا بہت قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے امریکا کا موقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت دو طرفہ بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کریں۔کراچی کے حالات اور ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر جان کربی کا کہنا تھا کہ معلوم ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر تشدد کے واقعات میں متحدہ رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے اور ایم کیو ایم کے دفاتر کو بھی غیر قانونی سمجھ کر گرایا جا رہا ہے۔ متحدہ رہنماؤں کی امریکی محکمہ خارجہ سے رابطوں کا علم نہیں ہے اور ایسے واقعات میں ہم حکومت پاکستان سے رابطے میں ہوتے ہیں تاہم کراچی کے حالات کا بہت قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے صحافی کو مشورہ بھی دیا کہ مزید معلومات کے لئے حکومت پاکستان سے رابطہ کریں۔جان کربی کا کہنا تھا کہ کراچی کے معاملات پر نظر ہے۔ پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایم کیوایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں ، ان کے غیر قانونی دفاتر کی بندش اور انہیں گرائے جانے سے آگاہ ہیں۔ تاہم اس معاملے پر حکومت پاکستان سے بات کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان اور بھارت دوطرفہ طور پر مسئلے کاحل نکالیں۔جان کربی نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانے پر پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کا اہم نکتہ ہو گا