سرینگر (این این آئی)مقامی مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کے لیے کہاگیا اورنوجوانوں نے سڑکوں پرآکر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے لگائے اور بھارتی فورسزپر پتھراؤکیا جس کی وجہ سے بھارتی فورسز اپنی گاڑیاں چھوڑکر علا قے سے بھاگنے پر مجبورہوئے، مقبوضہ کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی موجودہ اتحادی کٹھ پتلی حکومت نے مقبوضہ وادی میں طویل ترین کرفیو کے تمام گزشتہ ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اتوار کو مسلسل 51ویں روز بھی سرینگر اور دیگر قصبوں میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ بر قرار رکھا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ممتاز مجاہد کمانڈر برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے 8اور 9جولائی کی درمیانی رات کو پلوامہ ، اسلام آباد، شوپیاں کولگام اور سرینگر کے علاوہ دیگر تمام قصبوں میں کرفیو اور دیگر پابندیاں نافذ کر دی تھیں جسکا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ موجودہ کٹھ پتلی حکومت نے رات کے وقت بھی کرفیو نافذ کر کے لوگوں کی نقل وحرکت پر قطعی طور پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ پچھلے51روز سے جاری کرفیو اور پابندیوں نے اپنی افادیت کھو دی ہے جبکہ 2010کے انتفادہ کی نسبت اس بار حریت قیادت کے احتجاجی پروگرام بھی زیادہ موثر ہے اور لوگوں کا ردعمل بھی بھرپور ہے۔ 51 روز سے مقبوضہ وادی کے قصبوں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی دکانیں مکمل طور پر بند ہیں اور کاروباری سرگرمیاں بالکل ٹھپ ہیں۔ گوکہ حریت قیادت نے دکانداروں کو شام چھ بجے کے بعد رات گئے تک دکانیں کھلی رکھنے کی ہدایت کی ہے تاکہ عوام اشیائے ضروریہ کی خریداری کر سکیں تاہم بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار دکانداروں کو ایسا نہیں کرنے دیتے۔ مسلسل کرفیو اور پابندیوں کے سبب سرینگر اور دیگر قصبوں کے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگوں کو سبزیاں، دودھ ،ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات میسر نہیں۔ بھارتی فوجی دیہات سے دودھ ، سبزیاں وغیرہ لیکر سرینگر آنے والی گاڑیوں کو شہر میں داخل نہیں ہوتے دیتے اور ڈرائیوروں کو مارپیٹ کا نشانہ بناتے ہیں۔طویل ترین کرفیو اور بندشوں کے نتیجے میں شہر ودیہات محصور ہیں۔ بھارتی فورسز نے سڑکوں پر جگہ جگہ خار دار تارین بچھائی ہیں اور ناکے لگا رکھے ہیں۔ گھروں سے باہر آنے پر لوگوں کی مار پیٹ کی جاتی ہے جبکہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار گھروں میں گھس کو خواتین ، بچوں اور معمر افراد سمیت مکینوں کو ماپیٹ کا نشانہ بنانے کے علاوہ کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیتے اور قیمتی گھریوں اشیا لوٹ لیتے ہیں۔سخت کرفیو اور بندشوں کی وجہ سے مریض ہسپتالوں تک نہیں پہنچ پارہے۔یاد رہے کہ 2010کی احتجاجی تحریک کے دوران سرینگر میں لگاتار 13 روز تک کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 9روز تک اخبارات بھی شائع نہیں ہوسکیں تھے جبکہ9 فروری 2013کو کشمیری نوجوان محمد افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھی سرینگر اور دیگر قصبوں میں 9روز تک لگاتار کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں جاری سخت ترین کرفیو اور پابندیوں کے دوران بھارتی فوج، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کی طرف سے معصوم شہریوں پر تشدد، قیمتی سامان اور مکانوں کی توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق شوپیان ، کپواڑہ ، پلوامہ ، اسلام آباد، بارہمولہ ،سرینگر، بڈگام اور دیگر اضلاع سے بھارتی فوسز اہلکاروں کے مظالم کے واقعات متواتر سامنے آرہے ہیں۔ تاز ہ ترین واقعے میں ضلع پلوامہ کے علاقے کریم آ باد پر بھارتی پولیس اور سی آ رپی ایف کے اہلکاروں نے رات کے دوران شیلنگ کرکے پورے علاقے میں خوف وہراس پھیلایا اورمکانوں اور گاڑیوں کے شیشے اور کھڑکیاں توڑدیں جس کے خلاف لوگوں نے رات کے دوران ہی شدید احتجاجی مظاہرے کئے اور بھارتی فورسز کو واپس جانے پر مجبور کردیا۔بھارتی پولیس اور سی آ رپی ایف کے اہلکاروں نے شام کو کریم آ باد کا محا صرہ کیا اور سینکڑوں کی تعداد میں آنسو گیس کے گولے داغے جس کے باعث ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیااور آنسو گیس اور مرچی گیس سے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران مقامی مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کے لیے کہاگیا اورنوجوانوں نے سڑکوں پرآکر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے لگائے اور بھارتی فورسزپر پتھراؤکیا جس کی وجہ سے بھارتی فورسز اپنی گاڑیاں چھوڑکر علا قے سے بھاگنے پر مجبورہوئے۔ مقامی لوگوں نے کہاکہ فورسز اہلکاروں نے دو سو کے قریب مکانوں کو نقصان پہنچا یا ۔ادھر بجبہاڑہ کے علاقے ہالہ مولہ سنگم میں بھارتی فورسز کے اہلکار وں نے لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اورمکانوں کی توڑ پھوڑ کی ہے۔ مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی فورسز نے دودرجن سے زائد رہائشی مکانوں کی توڑ پھوڑ کی اور کئی نوجوانوں کو زخمی کیا جن میں بلال احمد نامی نوجوان شدید زخمی ہے۔ادھر ضلع اسلام آباد کے علاقے مرہامہ میں بھی نوجوانوں اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔