سعودی عرب پر راکٹ حملہ، ہلاکتیں ہو گئیں

17  اگست‬‮  2016

ریاض(آئی این پی)یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے راکٹ حملے کے نتیجے میں سعودی عرب کے نجران شہر میں 7شہری جاں بحق ہوگئے ۔سعودی عرب کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق راکٹ حملہ یمن سرحد کے قریب واقع جنوبی شہر نجران کے صنعتی علاقے میں کیا۔اس حملے میں 4 سعودی شہری اور3 غیرملکی جاں بحق ہوئے ہیں۔ گولہ باری سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔سعودی عرب نے اتحادی افواج کے ہمراہ مارچ 2015 میں یمن میں موجود حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا۔ یمن میں سعودی اتحاد کی جانب شروع کی جانے والی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک سعودی عرب کی سرزمین پر نجران میں ہونے والے حالیہ حملے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ خیال رہے کہ نجران کو اس سے پہلے بھی حوثی باغیوں کی جانب سے نشانہ بنایا جا چکا ہے۔واضح رہے کہ یمن میں جنگ سے آغاز سے لے کر اب تک سعودی عرب کے جنوبی علاقوں میں حوثی باغیوں کے حملوں سے 100 سے زائد شہری اور اہلکار جاں بحق ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے توسط سے فریقین کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے خاتمے کے بعد سرحدی علاقوں میں ایک بار پھر لڑائی میں شدت دیکھی گئی ہے۔گذشتہ ہفتے بھی دو سعودی عرب کی سرحد کے اندر ایک راکٹ حملے میں دو شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔دوسری جانب سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے یمن کے حوثی شیعہ باغیوں پر مذاکرات کو دوبارہ مسلح اور منظم ہونے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔اتحاد کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل احمد العسیری نے فرانسیسی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ حوثی باغی مذاکرات کے ذریعے لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔انھوں نے اپنی عسکری قوت کو دوبارہ منظم کیا ہے،اپنی فورسز کو اسلحہ مہیا کیا ہے اور اب پھر لڑائی کی جانب لوٹ آئے ہیں۔ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے اتحاد سے جو بن پڑا ،وہ کرے گا”۔سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے لڑاکا طیارے گذشتہ سال مارچ سے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں اور ان کے اتحادی سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں۔ انھوں نے کویت میں یمن امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد گذشتہ ہفتے حوثیوں کے زیرقبضہ صنعا اور دوسرے علاقوں پر دوبارہ حملے شروع کردیے ہیں۔بریگیڈئیر احمد العسیری نے کہا کہ حوثی باغی تو روز اول سے ہی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کرتے چلے آئے ہیں۔چنانچہ اتحاد نے بھی یمنی فوجیوں کی فضائی امداد شروع کردی تھی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ گذشتہ قریبا اٹھارہ ماہ کے دوران اتحاد نے یمن میں اس فوجی کارروائی سے کیا مقاصد حاصل کیے ہیں تو انھوں نے کہا کہ باغی گذشتہ سال مارچ کے بعد سے کہیں زیادہ کم زور ہوچکے ہیں لیکن یمن میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ بند نہیں ہوئی ہے حالانکہ اتحاد نے یمن کی سرحدی حدود کا محاصرہ کررکھا ہے۔سعودی عرب اپنے علاقائی حریف ایران پر حوثیوں کو مدد مہیا کرنے کا الزام عاید کررہا ہے۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ اتحاد یہ کارروائی اور کتنی دیر جاری رکھ سکتا ہے؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن ہماری قومی سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے ہے،اب اس میں خواہ کتنا ہی وقت لگ جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…