بیت المقدس (نیوز ڈیسک) مقبوضہ بیت المقدس میں آج صبح مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والی اسرائیلی بارڈر پولیس اور مسجد کے اندر موجود فلسطینیوں کے درمیان نئی جھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ ان جھڑپوں کی وجہ، یہودی تہوار ‘عید العرش’ کے موقع پر یہودی آبادکاروں کے مسجد اقصیٰ میں زبردستی داخلے کی کوشش بنی۔ اسرائیلی پولیس نے فلسطینی نوجوانوں پر آنسو گیس پھینکی جبکہ فلسطینی جواباً پتھراو کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ میں مورچہ زن ہوکر بیٹھ گئے۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق فلسطینی نوجوانوں نے پوری رات مسجد اقصیٰ میں گزاری اور اس دوران اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں پر پٹرول بم بھی پھینکے جس کے نتیجے میں مسجد کے داخلی راستے میں آگ لگ گئی تھی۔ پچھلے ہفتے کے دوران شروع ہونیوالی یہ جھڑپیں وقفے وقفے سے جاری رہی ہیں۔ حالیہ دنوں کے دوران کشیدگی میں اس وقت اضافہ دیکھنے میں آیا جب یہودی آبادکار یہودی تہوار ‘یوم کپور’ کی رسومات کی ادائیگی کے مسجد اقصٰی میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ یہودیوں کی جانب سے یہ دورے اتوار کے روز روک دئیے گئے تھے اور عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمان مردوں پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پر عائد پابندی بھی اٹھا دی گئی تھی مگر یہودی تہوار ‘عید العرش’ کے شروع ہونے کی وجہ سے ایک بار پھر 50 سال سے کم عمر مردوں کے مسجد اقصٰی داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔