قاہرہ(نیوزڈیسک) لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں سرکاری فوج اور دولت اسلامیہ عراق وشام (داعش) کے درمیان جھڑپوں میں تین فوجیوں سمیت دس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ لیبیا کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق بن غازی کے وسطی علاقے سابرائی میں ہفتے اور اتوار کو لڑائی ہوئی ہے اور اس میں تین فوجی ہلاک اور اکیس زخمی ہوئے ہیں۔فوج کے ساتھ لڑائی میں داعش کی لیبیا میں شاخ کے سات جنگجو مارے گئے ہیں اور سات کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیبیا کے متنازعہ آرمی چیف خلیفہ حفتر نے 19 ستمبر کو بن غازی میں حکومت مخالف فورسز کے خلاف نئی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔لیبیا کی فوج گذشتہ سال سے ملک کے اس دوسرے بڑے شہر سے داعش کے جنگجووں اور ان کے اتحادیوں کو نکال باہر کرنے کے لیے کارروائیاں کررہی ہے لیکن اس کو ابھی تک کامیابی نصیب نہیں ہوسکی ہے۔ لیبیا میں 2011ءمیں سابق مطلق العنان صدر مقتول کرنل معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے خانہ جنگی جاری ہے اور اس وقت ملک میں دو متوازی حکومتیں چل رہی ہیں۔دارالحکومت طرابلس میں اسلامی جنگجو گروپوں پر مشتمل فجر لیبیا کی حکومت ہے جبکہ مغرب کے حمایت یافتہ وزیراعظم عبداللہ الثنی کی حکومت کے دفاتر اور پارلیمان مشرقی شہر طبرق اور بیضاءمیں قائم ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران لیبیا میں جاری خانہ جنگی سے داعش نے بھی فائدہ اٹھایا ہے اور اس کے جنگجووں نے شام اور عراق سے لیبیا میں دراندازی شروع کررکھی ہے اور وہ وہاں ٹھکانے بنا رہے ہیں۔داعش کے جنگجووں نے معمر قذافی کے آبائی شہر سرت کے بیشتر حصوں پر قبضہ کررکھا ہے جبکہ خلیفہ حفتر کی قیادت میں فوج نے لیبیا کے مشرقی شہروں پر اپنا کنٹرول قائم کر رکھا ہے۔اس کو وزیراعظم عبداللہ الثنی کی قیادت میں مشرقی شہر بیضاءمیں قائم حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ واضح رہے کہ لیبیا کی ان دونوں متحارب حکومتوں نے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی اور ایک متحدہ حکومت کے قیام سے اتفاق کیا تھا۔وہ ملک میں جاری خانہ جنگی کو روکنے اور قیام امن کے لیے عالمی ادارے کی ثالثی میں مذاکرات بھی کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے تحت ملیشیا?ں کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔