اسلام آباد(نیوز ڈیسک)افغانستان کے وسطی شہر غزنی میں جیل پر طالبان کے حملے میں کم از کم چار پولیس اہلکار ہلاک اور 350 سے زائد قیدی فرار ہوگئے ہیں۔افغان حکام اور طالبان ذرائع نے تین حملہ آوروں کی بھی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔غزنی صوبے کے نائب صوبائی گورنر محمد علی احمدی نے بی بی سی کوبتایا کہ حملہ پیر کی علی الصبح کیا گیا۔یہ جیل غزنی شہر سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔محمد علی احمدی کا کہنا تھا کہ حملہ آور بے حد منظم تھے اور انھوں نے فوجی یونیفارم پہنچ رکھا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ایک حملہ آور نے جیل کے ایک دروازے ہر خود کو دھماکے سے آڑا لیا جس کے بعد دیگر حملہ آورں نے جیل کے دروازے توڑ دیے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔نائب گورنر کے مطابق حملے میں سات پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فرار ہونے والی قیدی کون تھے اور وہ کہاں گئے ہیں۔نائب گورنر کے مطابق حملے میں سات پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔مقامی حکام نے بی بی سی افغان سروس کو بتایا کہ حملہ آوروں کے جیل میں داخل ہونے کے بعد ان کے فوجی لباس کے باعث قیدیوں کو ابتدائی طور پر یہ احساس نہیں ہوا کہ حملہ آور طالبان ہی ہیں۔خیال رہے کہ افغانستان میں اس سے قبل بھی جیلوں پر اسی نوعیت کے حملے کیے جا چکے ہیں۔ سنہ 2011 میں قندھار میں تقریباً 500 طالبان جنگجو جیل میں کئی سو میٹر سرنگ کھود کر فرار ہوئے تھے۔جبکہ جون 2008 میں قندھار کی سرپوسا جیل میں خودکش حملے کے بعد 900 قیدی قرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔