منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

امریکی فوجی ادارے خواتین کو اگلے مورچوں پر لڑاکا مشن میں بھیجنے پر غور کر نے لگے

datetime 20  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی فوجی ادارے خواتین کو اگلے مورچوں پر لڑاکا مشن میں بھیجنے کے ساتھ ساتھ اسپیشل آپریشن فورسز میں شامل کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔یہ بحث ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب دو خواتین نے فوج کے لئے رینجرز کی مشکل تربیت کا امتحان پاس کر لیا ہے تاہم انہیں مستقبل میں اس سے بھی مشکل کاموں سے واسطہ پڑ سکتا ہے۔امریکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ میں عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ابتدائی بحث کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ بری، بحری اور فضائی فوج ممکنہ طور پران عہدوں کے لئے استثنا نہیں چاہیں گی جن میں خواتین شامل نہیں ہو سکتی تھیں۔تاہم عہدیداروں کا کہنا ہے کہ میرین کور کے رہنماو¿ں نے خواتین کے انفنٹری فورس میں خدمات انجام دینے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ استثا کی درخواست کریں گے۔امریکہ کے دفاعی ادارے ان امور کا جائزہ لینے کا عمل مکمل کر رہے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی سفارشات اس موسم خزاں سے پہلے وزیر دفاع ایش کارٹرکو پیش کریں۔اگرچہ میرین عہدیداروں کو اس حوالے سے اعتراض ہے تاہم انہیں بحری اور دفاع کے اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو چاہتے ہیں کہ فوج اس معاملے کے بارے میں متحد رہے۔لیکن اس بات کا مکان موجود ہے کہ میرینز کے اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے اسپیشل آپریشنز کمانڈ فوج کے سب سے زیادہ خصوصی کمانڈو دستوں کے مشکل کام کے لئے خواتین کی شمولیت کے لئے انہیں مقابلہ کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔امریکہ میں خواتین فوج میں ان شعبوں میں بھی شمولیت اختیار کررہی ہیں جن میں اس سے قبل صرف مرد ہی کام کرتے تھے جس میں فوج کی 160 ویں سپیشل آپریشنز ایوی ایشن رجمنٹ بھی شامل ہے جو خاص طور پر اس ہیلی کاپٹر کا عملہ ہے جو نیوی سیلز کو اسامہ کے کمپاو¿نڈ تک لے کر گئے تھے۔خواتین اب بحریہ کی آبدوزوں اور فوج کے توپ خانے کی یونٹوں میں بھی کام کررہی ہیں۔حال ہی میں دو خواتین نے جارجیا میں فورٹ بیننگ کے رینجرز اسکول سے اپنی تربیت مکمل کی جو دو ماہ دورانیہ کا لیڈرشپ جنگی کورس ہے جس کے دوران سخت ذہنی اور جسمانی مشقت سے گزرنا پڑتا ہے۔اس کورس کو مکمل کرنے کے بعد یہ دونوں خواتین رینجرز کا سیاہ اور سنہری فیتہ پہنیں گی جس کی ہر کوئی خواہش کرتا ہے تاہم وہ رینجرز رجمنٹ کی رکن نہیں بن سکیں گی اور نہ ہی فوج کی طرف سے ان کی شناخت کی گئی ہے۔فوج اور بحری فوج میں انفنٹری، توپ خانہ اور آرمر کے شعبوں میں اس وقت ایسے ہزاروں کی تعداد میں عہدے ہیں جن میں خواتین شمولیت اختیار نہیں کر سکتی ہیں۔تاہم اس حوالے سے کئی بار سوچ بچار اور بحث کی گئی ہے کہ آیا ان عہدوں پر خواتین کو تعینات کیا جانا چاہیے یا نہیں کیونکہ ان میں چھوٹی یونٹوں میں اگلے محاذوں پر لڑنے کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر مشکل کام کرنے پڑتے ہیں۔حالیہ دنوں میں وہ عہدیدار جو اس بارے میں ہونے والے بحث سے آگاہ ہیں کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں فوج خواتین کو انفنٹری اور آرمر میں کام کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…