بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

بھارتی مزدور جو جہاز سے آتے ہیں اور اے سی کوچ میں واپس گھرجاتے ہیں

datetime 19  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سپیشل اسائنمنٹ :فیصل ظہیر)لیہہ کی کسی گلی سے گزرتے ہوئے آپ کے کانوں میں اگر “اگلے والی جان مارےل” جیسا سزا نغمہ سنائی پڑے تو کوتوہل ہونا فطری ہے. ایسا ہی کچھ میرے ساتھ ہوا آپ لیہہ قیام کے دوران ایک دکان میں چل رہے گفتگو نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا ،کا چیز، کا بیس روپے، ارے اجیرن ہو جائی. یہ لیہہ کا سکمپاری علاقہ ہے، جہاں لیہہ میں ایک چھوٹا بہار بستا ہے ‘. میں بھی اس بات چیت میں شامل ہو گیا. اور پھر جو حقیقت ہاتھ لگے اس سے پتہ پڑا کہ لیہہ کیوں بہاری مزدوروں کی جنت ہے۔لیہہ میں موثر مزدوروں کی کمی ہے.

مزید پڑھے: عمرا ن خان اورریحام خان میں دوریاں ،دونوں الگ الگ کیوں رہ رہے ہیں ؟ ایک دلچسپ انکشاف

 

جس کی تکمیل نیپال اور بہاری مزدور کرتے ہیں، پر اس میں بڑا حصہ بہاری مزدوروں کا ہے،لیہہ میں جہاں کہیں بھی تعمیر چل رہا ہو آپ وہاں آسانی سے بہاری مزدوروں کو کام کرتے دیکھ سکتے ہیں، جس سے زیادہ حصہ بیتیا ضلع کا ہے. بیتیا سے یہاں مزدوری کرنے آئے ہیرا لال شاہ نے کچھ پیسے اضافہ کر کے ایک مٹھائی کی دکان کھول لی،جس سے وہ اس ذائقہ کی تلافی کر سکیں، جس کا لطف وہ اور ان جیسے سینکڑوں مزدور نہیں لے پا رہے تھے۔ اس دوکان پر صبح شام ان بہاری مزدوروں کا تانتا لگا رہتا ہے۔دیو ناتھ شاہ بتاتے ہیں کہ یہاں آنے کے لئے وہ کئی ماہ پہلے ٹکٹ کٹی لیتے ہیں. اس دہلی سے لیہہ کا ٹکٹ ڈھائی سے تین ہزار روپے میں مل جاتا ہے اور فروری مارچ میں مزدور یہاں آ جاتے ہیں،دو چار دن آرام کرنے کے بعد یہاں کام مل ہی جاتا ہے. چھ ماہ پیسہ کمانے کے بعد اپنے گاﺅں فلائیٹ سے واپس جاتے ہیں۔ دیو ناتھ یہ بتانا نہیں بھولتے کہ دہلی سے اپنے گاﺅں کا سفر وہ ٹرین کے اے سی کلاس میں ہی کرتے ہیں۔چونکہ تمام مزدور ایک دوسرے کے رپفرنس سے لیہہ پہنچتے ہیں سب ایک ہی جگہ کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے اپنی دکانیں وہاں کھول لی ہیں۔ چاہے بھوجپوری گانے ہوں یا فلمیں موبائیل میں ڈالنی ہوں، یا سبزی فروخت، سب جگہ بہار سے آئے مزدور ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دکان سال میں چھ ماہ ہی کھولتا ہے، ٹھنڈ کی وجہ سے یہ تمام موسم سرما میں اپنے گھر لوٹ جاتے ہیں، پر دکان کے مالک کو سال بھر کرایہ دینا ہوتا ہے. لیکن یہ نقصان انہیں منظور ہے، کیونکہ اتر پردیش یا بہار میں جہاں ایک دن کی اوسط دہاڑی تقریبا ساڑھے تین سو روپے ہے وہیں لیہہ میں اتنے ہی کام کے پانچ سو سے چھ سو روپے مل جاتے ہیں۔مقامی ٹھیکیدار پرویز احمد بتاتے ہیں کہ بہاری مزدور بہت مستعد اور موثر ہوتے ہیں. پلاسٹر اور پتائی کے کام میں ان کا کوئی مقابلہ نہیں ہیں. لیہہ کے ضلع مجسٹریٹ سوگت بسواس نے بتایا کہ اس وقت لیہہ میں تقریبا دس ہزار بہاری مزدور ہیں اور اپنی محنت سے وہ لیہہ کے باشندوں کی زندگی آسان بنا رہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…