بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

ایک گھنٹے میں لندن سے نیویارک پہنچنا ممکن ہے؟

datetime 6  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایئر بس ہائپرسونک نے ایک ایسے مسافر طیارے کی تیاری کے لیے ایک پیٹنٹ حاصل کر لیا ہے جو لگ بھگ ایک گھنٹے میں لندن سے نیویارک تک پرواز کر سکتا ہے۔کونکورڈ دوم نامی یہ جیٹ طیارہ آواز کی رفتار سے چار گنا تیز اڑنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔تو کیا فضائی نقل وحمل کی دنیا میں کوئی انقلاب برپا ہونے کو ہے؟امریکی پیٹنٹ آفس کی دستاویزات کے مطابق جیٹ ماک 4.5 یا آواز کی رفتار سے ساڑھے چار گنا زیادہ تیز پرواز کرے گا۔ کونکورڈ کی رفتار ماک ٹو تھی۔پیٹنٹ کے لیے دی گئی درخواست کے مطابق جہاز میں مختلف نوعیت کے انجن نصب ہوں گے جو مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوں گے اور اس کے لیے توانائی جہاز میں محفوظ ہائیڈروجن سے آئے گی۔ٹیک آف کے لیے جہاز میں دو ٹربو جیٹس اور پچھلے حصے میں ایک راکٹ موٹر نصب کی جائے گی اور یہ خلائی جہاز کی طرح عمودی سمت میں اوپر اٹھے گا۔جب ایک بار یہ اڑان بھر لے گا تو ٹربو جیٹس بند ہو جائیں گے اور پھر راکٹ موٹر اس جہاز کو ایک لاکھ فٹ کی بلندی تک پہنچا دے گی۔بلندی پر پہنچنے کے بعد ریم جیٹس استعمال کیے جائیں گے جو عام طور پر میزائلوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان ریم جیٹس کے ذریعے جہاز کی رفتار ماک 4.5 کی رفتار تک پہنچ جائے گی۔پیٹنٹ کی وضاحت کے لیے مخصوص ویب سائٹ پیٹنٹ یوگی کے مطابق جو بھی جیٹ پرواز میں سفر کرے گا اس کے لیے وہ دنیا کے سب سے بلند ترین رولر کوسٹر کی سواری بن جائے گی ۔اگر مسافر پرسکون انداز میں سفر کرنا چا ہتے ہیں تو طیارے میں مسافروں کے بیٹھنے کی لیے جھولا نما سیٹیں ہوں گی۔جہاز میں سینکڑوں افراد سوار نہیں ہو گے بلکہ صرف 20 مسافروں کی جگہ ہو گی۔یہ آئیڈیا صرف کمرشل پروازوں کے لیے ہی محدود نہیں کیا جائے گا بلکہ پیٹنٹ میں ایئر بس کی جانب سے فوجی جیٹ کا بھی ذکر ہے۔ایئر بس نے سنہ 2003 میں کونکورڈ پر آنے والی بہت زیادہ آپریٹنگ لاگت کے باعث کونکورڈ بنانے بند کر دیے تھے۔سنہ 1970 میں سپر سونک جیٹ کو اس کے چار ٹربو جیٹ انجنوں کی وجہ سے شور اور آواز کی آلودگی پھیلانے سے متعلق شکایتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔آبادی والے علاقوں سے اس کے گزرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کے باعث اسے مالی فائدہ نہیں ہوا۔کونکورڈ ٹو کی درخواست میں شور کے مسئلے کو حل کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ عمودی سمت میں پرواز کرنے کی وجہ سے شور مختلف سمتوں میں منتشر ہو جائے گا اور زمین تک نہیں پہنچ پائے گا۔پیٹنٹ کے لیے دی گئی درخواستوں کی ایک بڑی تعداد حقیقی مصنوعات کے طور پر نظر نہیں آتیں۔ تاہم یہ ٹیکنالوجی ایئر بس کی کچھ مصنوعات میں مل سکتی ہے۔ایئربس اس پیٹنٹ کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ ابھی ابتدائی مراحل میںہے۔دراصل یہ آئیڈیا سب سے پہلے سنہ 2011 میں شائع کیا گیا تھا اور اب اس کی تشہیر اس لیے کی جا رہی ہے کہ اسے امریکی پیٹنٹ آفس کی جانب سے منظوری مل گئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…