بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

ملاعمرکون تھے ؟قندھارسے آج تک

datetime 29  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(نیوزڈیسک)افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا محمد عمر کی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ طالبان نے انہیں اسلامی امارات کے امیر المومنین کا خطاب دیا تو امریکا نے انہیں دہشت گرد قرار دے کر ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی۔ 1959ء میں قندھار کے ایک پشتون گھرانے میں پیداہونے والے ملا عمر نے دینی مدرسوں سے تعلیم پائی۔ پہلے وہ سابق سوویت فوج کے خلاف گوریلا جنگ لڑتے رہے۔ ایک معرکے میں زخمی ہوئے اور ان کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی۔1989ء میں سوویت افواج کی افغانستان سے واپسی کے بعد ملامحمد عمر واپس اپنے گا ؤں چلے گئے اور 1994ء تک مدرسے میں تعلیم و تربیت اور امامت میں مصروف رہے۔ اس دوران افغانستان خانہ جنگی کا شکار رہا۔ 1994ء میں ملامحمد عمر اپنے طالب علموں کو جمع کیا جو بعد میں چل کر طالبان کہلائے۔ ابتداء میں ان کی سرگرمیاں اپنے علاقے میں امن کے قیام اور جرائم کے خاتمے تک محدود رہیں۔ رفتہ رفتہ ان کی اہمیت بڑھتی گئی اور ان کی کارروائیوں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا ۔ ملا عمر کی قیادت میں طالبان نے 1996ءمیں کابل پر قبضہ کر لیا اور افغانستان کو اسلامی امارات قرار دے کر ملا محمد عمر کو امیرالمومنین کے خطاب سے نوازا۔ جلد ہی طالبان نے افغانستان کے نوے فیصد حصے پر قبضہ کرلیا۔ گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکا میں حملوں کے بعد امریکا اور اتحادی ملکوں نے افغانستان پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں ملا عمر کی حکومت ختم ہوگئی۔ طالبان امریکا کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہوگئے۔ امریکا نے ملا عمر کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی۔ اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد ملا عمر منظر عام پر نہیں آئے البتہ ان سے منسوب پیغامات سامنے آتے رہے۔ ملا محمد عمر کا آخری پیغام 15دن پہلے عید پر سامنے آیا جس میں انہوں نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…