صنعاء(نیوزڈیسک )یمن کی جلا وطن حکومت نے ملک پر مسلط حوثی باغیوں کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی سلامتی کونسل سے باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی یمن کی صورت حال پر گہری نظر ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل بان کی مون نے حوثی باغیوں کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے لڑائی جاری رکھنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔کل منگل کے روز نیویارک میں سلامتی کونسل کے معمول کے اجلاس میں بھی یمن کا معاملہ زیر بحث رہا۔ یمن میں انسانی بنیادوں پر سعودی عرب کی جانب سے کی گئی جنگ بندی اور باغیوں کی جانب سے اس کی خلاف ورزی پر سفارت کاروں نے تبادلہ خیال کیا۔اقوام متحدہ میں یمن کے خصوصی مندوب خالد الیمانی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ یمن کی سلامتی، وحدت اور خود مختاری باغیوں کی شکست، آئینی حکومت کی بحالی اور خلیجی ممالک کے پیش کردہ امن فارمولے میں مضمر میں ہے۔ الیمانی نے سلامتی کونسل پر زوردیا کہ وہ حوثیوں کو قرارداد 2216 کا پابند بنانے کے لیے ان پر دباﺅ ڈالے اور انہیں حکومت کے ساتھ ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرے۔اس موقع پر سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ یمن میں عسکری کارروائی کے بعد انسانی صورت حال بہتر ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کے یمن میں انسانی امداد سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر اسٹیفن ابرائین نے فریقین پر جنگ بندی پر قائم رہنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک امدادی کارروائیاں کی جاسکتی ہیں ورنہ صورت حال مزید گھمبیر ہوسکتی ہے۔یواین مندوب کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے یمن میں امدادی کارروائیوں کے لیے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی فوری امداد کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ڈونرز ممالک کی طرف سے اس رقم کا صرف 15 فی صد یعنی صرف 241 ملین ڈالر وصول ہوپائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد پانچ دن میں تین ملین افراد کو خورک اور امدادی سامان کی فراہمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔