جدہ(نیوزڈیسک)سعودی شہرجدہ کی ساحلی تفریح گاہ پر عید الفطر کے دوسرے دن دو لڑکیوں کو ہراساں کرنے پر نوجوانوں کی نامعلوم تعداد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے سخت قانون کا مطالبہ کیا ہے۔ اتوار کے روز سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی ایک وڈیو کلپ بہت تیزی سے پھیلنے کے بعد لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔ مکہ کے گورنر پرنس خالد الفیصل نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات تیزی سے تحقیقات کریں اور ملوث افراد کو گرفتار کریں۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق جدہ پولیس کے ڈائریکٹر مسعود الدعوانی نے کہا ہے کہ اس وڈیو کا تجزیہ کرنے اور مجرموں کی شناخت کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”مشتبہ افراد کو حراست میں لیے جانے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور پھر مزید تفتیش اور کارروائی کے لیے انہیں متعلقہ حکام کے حوالے کردیا گیا۔ “ اس وڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکوں کا ایک گروپ ان لڑکیوں پر جملے کس رہا ہے اور ان کا راستہ روک کر ان سے کچھ مطالبہ کررہا ہے۔ تاہم یہ لڑکیاں وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔