بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

نیتن یاھو کا امریکی وزیر کے ساتھ نیوز کانفرنس سے انکار

datetime 22  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یروشلم (نیوزڈیسک )ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگروام پر طے پائے معاہدے پر سیخ پا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے دورے پر آئے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے انکار کر دیا۔العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہ نمائوں کے درمیان منگل کو مغربی یروشلم میں ملاقات ہوئی تھی۔ ملاقات کے بعد سفارتی پروٹوکول کے تحت دونوں رہ نمائوں کو ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرنا تھا تاہم نیتن یاھو نے عین آخری وقت میں پریس کانفرنس سے انکار کر دیا۔مقبوضہ بیت المقدس میں “العربیہ” کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ سفارتی پروٹوکول کے تحت اسرائیلی وزیر اعظم کے لیے مناسب یہی تھا کہ وہ ملاقات کے بعد مہمان امریکی وزیر دفاع کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے تاہم وہ ایسا کرنے کے کلی طور پر پابند نہیں تھے۔ نیتن یاھو کی جانب سے پریس کانفرنس سے انکار نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت سے انکار کرکے عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کی راہ پر چل رہے ہیں۔منگل کو امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ایشٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ نیتن یاھو بوجوہ مشترکہ پریس کانفرنس کے حامی نہیں ہیں۔ مبصرین کے خیال میں نیتن یاھو نے ایشٹن کارٹر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے انکار کرکے ایران کے ساتھ طے پائے سمجھوتے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور واشنگٹن کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ایران سے سمجھوتے کے حوالے سے اس کی تسلیوں پر تل ابیب کو اطمینان نہیں ہے۔یاد رہے کہ امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر اسرائیل آئے ہی اس لیے تھے تاکہ وہ تل ابیب کو تہران کیساتھ عالمی طاقتوں کے سمجھوتے پر قائل کر سکیں تاہم بہ ظاہر لگ رہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ نیتن یاھو، ایران سے ڈیل کی مخالفت کے اپنے موقف پر بدستور قائم ہیں اور وہ حوالے سے امریکا سے مزید بات چیت نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ امریکا میں بھی اب معرکہ کانگریس میں پہنچ گیا ہے۔ کانگریس ایران سے ڈیل کی توثیق کرے گی یا نہیں اس کے بارے میں فی الوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔تجزیہ نگار “اوری ڈرومی” کا کہنا ہے کہ “تل ابیب کو امریکی انتظامیہ سے اب زیادہ امید نہیں رہی۔ ایران سے ڈیل کے حوالے سے تل ابیب کی نظریں اب کانگریس پر لگی ہوئی ہیں۔ اگر کانگریس بھی ایران سے سمجھوتے کی توثیق کر دیتی ہے تو وائیٹ ہائوس اور تل ابیب میں اختلافات مزید گہرے ہو جائیں گے”۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ نیتن یاھو کا احتجاج اپنی جگہ اہم مگر وہ یہ بھی سمجھ چکے ہیں اب وقت ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔نیتن یاھو یہ سمجھتے ہیں کہ اگرامریکا کی غیرمعمولی عسکری پشکشوں کو قبول کر لیتے ہیں تو وہ کانگریس میں ایران کے خلاف اپنا مقدمہ مضبوطی نہیں سے لڑ سکیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…