پیر‬‮ ، 28 اپریل‬‮ 2025 

نیتن یاھو کا امریکی وزیر کے ساتھ نیوز کانفرنس سے انکار

datetime 22  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یروشلم (نیوزڈیسک )ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگروام پر طے پائے معاہدے پر سیخ پا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے دورے پر آئے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے انکار کر دیا۔العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہ نمائوں کے درمیان منگل کو مغربی یروشلم میں ملاقات ہوئی تھی۔ ملاقات کے بعد سفارتی پروٹوکول کے تحت دونوں رہ نمائوں کو ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرنا تھا تاہم نیتن یاھو نے عین آخری وقت میں پریس کانفرنس سے انکار کر دیا۔مقبوضہ بیت المقدس میں “العربیہ” کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ سفارتی پروٹوکول کے تحت اسرائیلی وزیر اعظم کے لیے مناسب یہی تھا کہ وہ ملاقات کے بعد مہمان امریکی وزیر دفاع کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے تاہم وہ ایسا کرنے کے کلی طور پر پابند نہیں تھے۔ نیتن یاھو کی جانب سے پریس کانفرنس سے انکار نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت سے انکار کرکے عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کی راہ پر چل رہے ہیں۔منگل کو امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ایشٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ نیتن یاھو بوجوہ مشترکہ پریس کانفرنس کے حامی نہیں ہیں۔ مبصرین کے خیال میں نیتن یاھو نے ایشٹن کارٹر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے انکار کرکے ایران کے ساتھ طے پائے سمجھوتے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور واشنگٹن کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ایران سے سمجھوتے کے حوالے سے اس کی تسلیوں پر تل ابیب کو اطمینان نہیں ہے۔یاد رہے کہ امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر اسرائیل آئے ہی اس لیے تھے تاکہ وہ تل ابیب کو تہران کیساتھ عالمی طاقتوں کے سمجھوتے پر قائل کر سکیں تاہم بہ ظاہر لگ رہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ نیتن یاھو، ایران سے ڈیل کی مخالفت کے اپنے موقف پر بدستور قائم ہیں اور وہ حوالے سے امریکا سے مزید بات چیت نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ امریکا میں بھی اب معرکہ کانگریس میں پہنچ گیا ہے۔ کانگریس ایران سے ڈیل کی توثیق کرے گی یا نہیں اس کے بارے میں فی الوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔تجزیہ نگار “اوری ڈرومی” کا کہنا ہے کہ “تل ابیب کو امریکی انتظامیہ سے اب زیادہ امید نہیں رہی۔ ایران سے ڈیل کے حوالے سے تل ابیب کی نظریں اب کانگریس پر لگی ہوئی ہیں۔ اگر کانگریس بھی ایران سے سمجھوتے کی توثیق کر دیتی ہے تو وائیٹ ہائوس اور تل ابیب میں اختلافات مزید گہرے ہو جائیں گے”۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ نیتن یاھو کا احتجاج اپنی جگہ اہم مگر وہ یہ بھی سمجھ چکے ہیں اب وقت ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔نیتن یاھو یہ سمجھتے ہیں کہ اگرامریکا کی غیرمعمولی عسکری پشکشوں کو قبول کر لیتے ہیں تو وہ کانگریس میں ایران کے خلاف اپنا مقدمہ مضبوطی نہیں سے لڑ سکیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…