اسلام آباد(نیوزڈیسک )شمالی کوریا نے حال ہی میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ایسے مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتا جس کے نتیجے میں اسے اپنی جوہری صلاحیت سے ہاتھ دھونا پڑیں۔وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا شمالی کوریا سے موازنہ کرنا غیر منطقی ہے، کیونکہ پیانگ یانگ کو ہمیشہ امریکی فوج کی جانب سے اشتعال انگریزی کا سامنا رہا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں اور سنگین جوہری خطرہ شامل ہیں۔گزشتہ ہفتے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض پابندیوں سے آزادی دی جائے گی۔ اس معاہدے کے بعد امریکہ کے محکمہ خارجہ کی انڈر سیکرٹری وینڈی شیرمین نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کو اس معاہدے سے سبق سیکھنا چاہیئے۔میں شمالی کوریا سے ایک بات کہوں گی، کہ یہ معاہدہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ پرامن طریقوں سے عالمی تنہائی سے باہر آ سکتے ہیں، اور آپ پابندیوں سے باہر آ کر عالمی برادری کا حصہ بن سکتے ہیں۔ شاید اس معاہدے سے شمالی کوریا کو کچھ خیال آئے کہ وہ کس قدر خطرناک راستے پر چل رہا ہے۔شمالی کوریا نے منگل کو کہا کہ اسے اپنا جوہری پروگرام بند یا ختم کرنے کے لیے مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں، اور اصرار کیا ہے وہ ایک جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاست ہے۔عالمی تنہائی کے شکار اس کمیونسٹ ملک نے تین جوہری تجربات کیے ہیں۔ 2013 میں کیے گئے تازہ ترین جوہری دھماکے کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے بینکوں، سفر اور تجارت پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔شمالی کوریا نے 2009 میں چھ فریقی مذاکرات میں بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا، جن کا مقصد اسے امداد اور سلامتی کی ضمانت کے بدلے میں اپنا جوہری پروگرام ختم کرنے پر قائل کرنا تھا۔ ان مذاکرات میں شمالی اور جنوبی کوریا، امریکہ، چین، جاپان اور روس شامل تھے۔