لندن(نیوزڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین شدید مشکلات میں گھِر گئے ہیں کیونکہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی سیاستدان سے ان کی لندن سے پاکستان مبینہ نفرت انگیز تقاریر پر ایک بار پھرتحقیقات کی جارہی ہے، معروف صحافی مرتضی علی شاہ نے ایک نجی ٹی کے پروگرام میں انکشاف کیاہے کہ ایم کیو ایم کے قائد سے رواں سال 11مارچ کو ان کے متنازع ریمارکس پر تحقیقات کی جارہی ہے، الطاف حسین نے اس دن کہا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز پر چھاپہ مارنے والے ماضی کی چیزبن گئے اکثر نے ان ریمارکس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارکان کو چھپی ہوئی دھمکی قرار دیا،اسپیشلٹ کرائم اینڈ آپریشزیونٹ کے ذریعہ نے بتایا کہ اس سال 11مارچ کو ایم کیو ایم سے منسلک ایک شخص کے ریمارکس پاکستان میں نشر ہوئے تھے،ذرائع کا کہنا تھا کہ ہم اس شخص کا نام نہیں لیں گے،ہم تحقیقات کررہے ہیں تاہم رپورٹر کو علم ہے کہ یہ الطاف حسین کے سوا کوئی اور نہیں،مزید انکشاف کیا جاسکتا ہے کہ لندن پولیس الطاف حسین کی30اپریل کی تقریر کی بھی تحقیقات کررہی ہے جس میں انہوں نے رینجرز آپریشن کے خلاف بات کی تھی اور اپنے کارکنوں کو کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑے تو مسلح تربیت حاصل کی جائے،ذریعہ کا کہنا ہے کہ یہ دو اور کم از کم تین مزید تقاریر کا اسکاٹ لینڈ یارڈ کے افسران جائزہ لے رہے ہیں جن میں نفرت انگیز مواد ہو،میٹرو پولیٹن پولیس میں یہ معاملہ انتہائی اعلیٰ سطح پر دیکھا جارہا ہے اور تحقیقات جب مکمل ہوجائیگی تو معاملہ پر اسیکیوشن سروس کو بھیج دیا جائیگا۔ہم جرائم کے ہر الزام کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایکشن لیں گے۔ حالیہ تحقیقات پہلی تقریر کی تحقیقات کے دو برس بعد ہورہی ہے،الطاف حسین کی عام انتخابات میں تقاریر خصوصاً تین تلوار کلفٹن والی تقریر کے بعد مئی2013میں ارکان پارلیمنٹ کو سیکڑوں کی تعداد میں موصول ہوئی تھیں پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ اسپیشلٹ کرائم اینڈ آپریشنز افسران نے مواد جمع کرنے اور نشان دہی کیلئے تفتیش کی ہے، ان سب کے ترجمے کی ضرورت ہے،پولیس ترجمان نے ریکارڈ پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کرائون پر اسیکیوشن سروس کے ساتھ قریبی مشاورت اور محتاط جائز کے بعد تحقیقات ختم کردی تھی، پولیس نے تب اس لئے ختم کردی تھی کہ ریمارکس برادری کے چند افراد کے خلاف ہوسکتے تھے، اس سے فوجداری جرم نہیں بنتا،اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اپنی پہلی تحقیقات کرائون پر اسیکیوش سروس کے اس موقف کے بعد جون2014میں ختم کردی تھی کہ الطاف حسین کے خلاف مقدمہ چلانے کیلئے مناسب شواد موجود نہیں ہیں چنانچہ کیس پر مزید کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔