اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانوی وزیرِداخلہ تھریسا میری کے نئے احکامات کے بعد ملازمت کرنے والے غیرملکی طالب علموں کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع ہوگیا ہے اور ان پرزوردیا جارہا ہے کہ وہ اپنی تعلیم ختم کرنے کے بعد فوری طور پر اپنے وطن لوٹ جائیں اور اگر ضروری ہو تو وہاں جاکربرطانیہ میں دوبارہ ملازمت کی درخواست دیں۔وزارتِ داخلہ کے مطابق ان قوانین کا اطلاق یورپی یونین سے باہر کے طالب علموں پر ہوگا تاکہ کالجوں کو برطانیہ میں ملازمت کے لیے بطور ”ویزہ کے چور دروازے“ کے استعمال سے روکا جاسکے بلکہ اب طالب علم دورانِ تعلیم ملازمت بھی نہیں کرسکیں گے جن میں پاکستانی طالب علم بھی شامل ہیں۔برطانوی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ جون سے اب تک ایسے ایک لاکھ 21 پزار طالب علم برطانیہ آئے لیکن ان میں سے صرف 51 ہزار ہی واپس گئے اور باقی 70 ہزار برطانیہ میں ہی ہیں جب کہ سال 2020 تک برطانیہ آنے والے طالب علموں کی تعداد 6 فیصد تک بڑھ جائے گی۔وزارتِ داخلہ کے مطابق برطانیہ کے کئے کالج ایشیا، افریقہ اور دیگر غیریورپی ممالک کے طالب علموں کو ملازمت اور جعلی داخلے دلانے تک میں ملوث ہیں، اسی لیے 870 کے قریب کالجوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔