بیجنگ(نیوزڈیسک) بھارتی اخبار ”انڈیا ٹوڈے“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین نے آزاد کشمیر میں فوجی اہلکاروں کی موجودگی کو مسترد کردیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے ساتھ 2طرفہ تعلقات کے سینئر رہنما نے ایسی تمام خبروں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ ایسے بیانات دینے سے قبل چھان بین کی جائے۔ رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ میں ایشیائی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہوانگ ژیلی آن نے کہا کہ ان بیانات میں کوئی صداقت نہیں کہ آزاد کشمیر میں چین کے مسلح اہلکار تعینات ہیں انہوں نے کہا کہ یہ صرف کہانیاں ہیںجدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی سیارہ سے کسی بھی جگہ کوئی فوجی چھپے بغیر نہیں رہ سکتا یہاں تک 5000چیونٹیاں دیکھنے والے سے نہیں چھپ سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں کسی بھی جگہ (پاکستانی کشمیر) میں مسلح افواج کا کوئی اشارہ ”بے بنیاد“ ہے۔ بھارت کے پاس بہت اچھا جاسوس مصنوعی سیارہ ہے، پھر کہاں فوجی چھپ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ثبوت دکھائے جائیں۔ بھارت کے ایک اعلیٰ فوجی عہدے نے آزاد کشمیر میں چینی فوجیوں کی موجودگی کا ذکر کیا تھا جس پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی عہدے دار نے کہا کہ وردی میں تعمیراتی چینی کارکنوں کو غلطی سے مسلح فوجی سمجھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ یہ امید ظاہر کرتا ہے کہ اس طرح کے تبصرے مکمل چھان بین کے بعد کیے جائیں۔ انہوں نے کہا چین کی خطے میں تعمیراتی سرگرمیوں پر بھارت کی تشویش سے آگاہ ہیں یہ منصوبے فوجی نہیں بلکہ تجارتی مقاصد کے لئے ہیں اور یہ کئی سالوں سے چل رہے ہیں وہ حال ہی میں تعمیر نو پر کانفرنس میں شرکت کے بعد کھٹمنڈو سے واپس آئے تھے بھارتی وزیر برائے امور خارجہ سشما سوراج بھی نیپال میں تھی۔ دونوں وزرائے نے ڈونر کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔۔