اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وکی لیکس کے منظر عام پر آنے والے مراسلوںمیں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارتخانے کا حقانی نیٹ ورک کا رابطہ رہا ہے اور گروپ کے رہنما کے علاج کیلئے بھی انتظامات کئے گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مراسلے(کیبل) پر پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز ابراہیم الصالح کے بھی دستخط ہیں اس میں ان کی ملاقات نصیر الدین حقانی کے ساتھ بیان کی گئی ہے اور یہ میٹنگ15فروری2012ءکو ہوئی،اگر چہ ملاقات کی جگہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ ملاقات یا تو سفارتخانے یا سفیرکی رہائش گاہ پر ہوئی تھی۔رپورٹس کے مطابق نصیر الدین حقانی نے اپنے والد کے علاج کیلئے سعودی ہسپتال میں داخلے کی درخواست کی تھی۔وکی لیکس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نصیرالدین حقانی اور سعودی سفیر کے درمیان ملاقات افغان صدر حامد کرزئی اور اس وقت کے صدر آصف علی زرداری اور جنرل(ر) کیانی کی میٹنگ کے15دن بعد ہوئی۔رپورٹس کے مطابق جلال الدین حقانی نے طالبان کے زوال کے بعد شمالی وزیرستان میں بیس بنا لیاتھا۔وکی لیکس کے مطابق جلال الدین حقانی کے پاس افغان جہاد کے دنوں سے سعودی پاسپورٹ تھا۔اس حوالے سے ابھی تک کسی کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آسکا۔