جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

یمن پر جاری فضائی حملوں میں کس ملک کا کتنا حصہ ہے ؟

datetime 1  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صنعاء(نیوز ڈیسک) سعودی عرب کی قیادت میں متعدد اتحادی ملکوں نے گزشتہ ہفتے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا جو وہ ابھی تک جاری ہیں۔ سعودی عرب اپنی ہی سربراہی میں قائم ہونے والے اس عسکری اتحاد میں اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے حوثی شیعہ باغیوں پر بار بار حملے کر رہا ہے۔ ان حملوں کا نشانہ باغیوں کی حامی طاقتیں بھی ہیں، جن میں سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے حمایتی فورسز بھی شامل ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق ان کارروائیوں کے لیے سعودی حکومت 100 سے زائد جنگی طیاروں، ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں اور اپنے بحری دستوں کو بھی حرکت میں لا چکی ہے۔ سعودی ملٹری کے مطابق ان کارروائیوں میں جنگی طیاروں، فضائی اڈوں، حوثی باغیوں کے کیمپوں اور میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سات عرب امارات پر مشتمل ریاست متحدہ عرب امارات بھی ان فضائی حملوں میں اپنے جنگی طیاروں کے ساتھ شامل ہے، جو یمن میں باغیوں کی اسکڈ میزائل تنصیبات اور حوثیوں کی عسکری اور دفاعی پوزیشنوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یو اے ای کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ان کارروائیوں میں متحدہ عرب امارات کے 30 جنگی طیارے سرگرمی سے حصہ لے رہے ہیں۔ خلیجی ریاست کویت نے اس آپریشن کے لیے اپنے 15 جنگی طیارے مہیا کیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا یہ جنگی ہوائی جہاز عملی طور پر یمن میں اہداف پر حملوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔ خلیج کی چھوٹی سی جزیرہ ریاست بحرین نے ان کارروائیوں کے لیے اپنی فضائیہ کے 12 جنگی طیارے فراہم کیے ہیں۔ یہ بات غیر واضح ہے کہ آیا یہ طیارے عملا یمن میں اہداف کو نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔ قطر کی حکومت نے ایک اتحادی ملک کے طور پر ان حملوں کے لیے 10 فائٹر جیٹ مہیا کیے ہیں، جن کے بارے میں یہ واضح نہیں کہ آیا وہ بھی یمن میں فضائی حملوں میں شریک ہیں۔ افریقی ریاست سوڈان نے اس عسکری اتحاد میں شامل ہوتے ہوئے سعودی عرب کو اپنے چار جنگی طیارے فراہم کیے ہیں۔ یہ بات سوڈانی وزیر اطلاعات احمد بلال عثمان نے بتائی۔ سوڈان نے اسی آپریشن کے دوران زمینی کارروائیوں کے لیے سعودی عرب کو اپنے چھ ہزار فوجی مہیا کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ مصر کے بارے میں یقین کی حد تک اس شبے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس نے ان کارروائیوں کے لیے اپنے جنگی طیارے اور بحری جہاز بھی مہیا کیے۔ اس بارے میں اعداد و شمار اور فضائی حملوں میں مصر کی شمولیت کے حوالے سے قاہرہ حکومت مکمل طور پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ وائٹ ہاو¿س کے ایک ترجمان کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے اس امر کی اجازت دے رکھی ہے کہ ان فضائی حملوں کے لیے سعودی عرب کو لاجسٹکس اور اہداف کی نشاندہی کےلئے انٹیلی جنس کے شعبوں میں مدد فراہم کی جائے۔ امریکا ان حملوں میں براہ راست حصہ نہیں لے رہا۔ اردن کے حکام کے مطابق یہ عرب ریاست بھی اس اتحاد میں حصہ لے رہی ہے۔ فضائی حملوں میں اپنے ملک کی شرکت کے حوالے سے اردن کے حکام خاموش ہیں۔ مراکش بھی یمنی باغیوں کے خلاف اس اتحاد کی حمایت کر رہا ہے تاہم حکومت نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ پاکستان نے اس اتحاد کے مشن کی حمایت کی ہے لیکن اب تک فضائی حملوں میں عملاً کوئی حصہ نہیں لیا۔ اسلام آباد حکومت نے یمن میں محصور پاکستانی شہریوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔ افریقی ملک صومالیہ کے میڈیا کے مطابق موغادیشو حکومت نے بھی اس عسکری اتحاد کی حمایت کی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…