قاہرہ (این این آئی) مصری حکام نے بحیرہ احمر کے ساحل کے ایک علاقے کو سیاحوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ یہ اقدام ایک دن قبل شارک کے حملے میں ایک آسٹرین خاتون سیاح کی ہلاکت اٹھایا گیا ہے۔ آسٹرین خاتون غردقہ شہر کے قریب سمندر میں تیراکی کررہی تھیں کہ ان پر ایک شارک نے حملہ کردیا تھا۔مصری محکمہ صحت کے اہلکار نے بتایا کہ شارک کے حملے میں
ایک ٹانگ اور ایک بازو سے محروم ہونے والی 68 سالہ خاتون کو غردقہ کے ایک نجی اسپتال میں لائے جانے کے فورا بعد دم توڑ گئی۔اہلکار نے مزید کہا کہ سیاح بمشکل زندہ تھی جب اسے جمعہ کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ طبی عملے کی جانب سے اسے بچانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔بحیرہ احمر کے گورنر کے دفتر سے جاری کردہ ایک داخلی دستاویز کے مطابق حکام نے علاقے کو تین دن کے لیے بند کرنے اور غوطہ خوری، اسنارکلنگ اور ونڈ سرفنگ سمیت تمام “سمندری سرگرمیوں” پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماہی گیری کی کشتیوں کو بھی ہرغدقہ کے پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔دوسری طرف سوشل میڈیا پرایک ویڈیو کلپ آن لائن گردش کر رہا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شارک نے عورت پر ساحل کے نسبتا قریب حملہ کیا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کے اردگرد کا پانی خون کے بہنے کی وجہ سے سرخ ہو گیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ ساحل تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوئی۔وزارت ماحولیات نے بتایا کہ راس محمد نیچر ریزرو میں شارک ریف ڈائیونگ ایریا کے قریب سطحی تیراکی کی مشق کے دوران تین افراد پر شارک نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ حملہ آور شارک ایک سمندری سفید پنکھ شارک ہے، جس کا سائز تقریبا دو میٹر ہے اور یہ انسانوں کے لیے جارحانہ ہے۔مصر کے بحیرہ احمر کے ساحلی علاقے میں حالیہ برسوں میں شارک کے حملے نسبتا کم ہوئے ہیں۔سنہ 2020 میں ایک یوکرینی لڑکا اپنا بازو کھو بیٹھا اور ایک مصری ٹور گائیڈ شارک کے حملے میں اپنی ایک ٹانگ کھو بیٹھا تھا۔