پیرس(این این آئی) تاریخ میں پہلی مرتبہ سمندر کے فرش پر ایک تحقیقی مرکز اور سمندری حیات کا مسکن قائم کیا جائے گا ۔ اس منصوبے کے روحِ رواں، اسکوبا ڈائیور اور محقق فیبین کوسٹو اور صنعتی ڈیزائنر ایز بیہار ہیں۔پروٹیئس کے نام سے 4000 مربع فٹ پر مشتمل سمندری تجربہ گاہ کے کئی گوشے (ماڈیول) قائم کئے جائیں گے جہاں دنیا بھر کے سائنسداں سمندروں پر تحقیق کے لیے
مدعو کئے جائیں گے۔ مختلف حصوں میں مختلف اقسام کے تجربات کئے جائیں گے جن میں آب و ہوا میں تبدیلی سے لے کر آبی حیات تک شامل ہیں۔اس کے اہم حصوں میں تجربہ گاہیں، ذاتی کوارٹر، طبی سہولیاتی مرکز، اور مون پول ہے جہاں سیلوگ سمندری فرش تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پورے مرکز کو شیشے میں بند کرکے وہاں غذائیں اگائی جائیں گی ، بجلی کے لیے شمسی پلانٹ لگائے جائیں گے اور ساتھ ہی ایک ویڈیو پروڈکشن ہاؤس بھی بنایا جائے گا۔ اس مرکز سے سونامی اور سمندری طوفانوں کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔پروٹیئس کو زیرِ آب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کہا جارہا ہے جہاں حکومت اور نجی اداروں کیماہرین مل کر کام کریں گے اور دنیا بھر سے سائنسدانوں کو مدعو کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس کے خالقین میں شامل فیبین کوسٹو، مشہور اسکوبا ڈائیور اور سائنسداں یاک دی کوسٹو کے پوتے ہیں اور اس سے قبل وہ ٹرائے نامی 14 فٹ طویل تحقیقی آبدوز بھی تیار کرچکے ہیں۔فیبین کیمطابق سمندروں پر تحقیق خلائی تحقیق سے 1000 گنا زیادہ اہم ہے کیونکہ ہماری بقا سمندروں سے ہی وابستہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے مشکل سے سمندروں کا 20 فیصد حصہ ہی دیکھا ہے ۔ اسی لئے منصوبے پر تیزی سے کام جارہی ہے جس کی تکمیل میں تین سال لگیں گے۔پروٹیئس منصوبے میں سمندری جانداروں کے لئے خصوصی مسکن یا گھر بھی بنائے جائیں گے اور ماہرین دن رات بلکہ ہفتوں تک یہاں رہ کر اپنی تحقیق انجام دے سکیں گے۔دوسری جانب اس وقت فلوریڈا کے ساحل سے قریب زیرِ آب ایک ایسی ہی چھوٹی تجربہ گاہ 400 مربع فٹ رقبے پر واقع ہے جہاں سائنسداں دن رات رہتے ہوئے اپنی تحقیق انجام دے رہے ہیں۔