کراچی (آن لائن) شہر قائد میں خاتون کی 12 سال پرانی لاش ملنے کے سلسلے میں پولیس نے قتل کے رخ سے بھی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے خاتون کی دس سے بارہ سال پرانی لاش ملنے کے واقعے کے سلسلے میں پولیس نے قتل کے تناظر میں بھی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاش کی ہڈیوں سے نمونے حاصل کر لیے گئے،
ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے، رپورٹ سے واضح ہو سکے گا کہ ذکیہ زیدی کی موت طبی تھی یا قتل۔پولیس نے لاش ملنے کا مقدمہ بھی گلستان جوہر تھانے میں درج کر لیا، یہ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، مقدمے میں قتل کی دفعہ کے علاوہ جرم چھپانے کی دفعہ201 بھی شامل کی گئی ہے۔گزشتہ روز پولیس نے فلیٹ کا تالا توڑ کر جائے وقوعہ کا جائزہ بھی لیا تھا تاہم فلیٹ سے کوئی مشکوک چیز یا واقعاتی شواہد نہیں ملے، فرانزک ٹیم نے تمام کمروں کا جائزہ لیا اور مختلف نمونے اکٹھے کیے، رہایشی عمارت کے مکینوں سے بھی بیانات لیے گئے، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ جن بہن بھائیوں نے ماں کی لاش کو فریزر میں سالہا سال تک سنبھل کر رکھا تھا ان کی حرکات مشکوک تھیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ماں کی لاش کو فریزر میں رکھنے والے بھائی بہن نفسیاتی مسائل کا شکار تھے، بہن بھائی کچھ سال قبل مذکورہ فلیٹ میں رہایش بھی ترک کر چکے تھے، دونوں ہفتے میں فلیٹ کا ایک چکر ضرور لگاتے تھے، مکینوں کے مطابق ہمیشہ ایک فرد فلیٹ میں جاتا، دوسرا نیچے انتظار کرتا، پھر دوسرا فرد فلیٹ میں جاتا اور پہلا نیچے انتظار کرتا۔متوفی خاتون ذکیہ کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ سرکاری اسکول ٹیچر تھیں، مرنے کے بعد ان کی لاش کو بیٹی اور بیٹے نے فریزر میں رکھ کر محفوظ کر دیا تھا، خاتون کے بھائی نے پولیس کو بتایا کہ بچوں نے اپنی ماں کی لاش محبت کی وجہ سے نہیں دفنائی، تاکہ ان کی ماں مرنے کے بعد بھی ان کی آنکھوں کے سامنے رہے۔ پولیس کے مطابق خاتون کے بیٹے قیصر نے خود کشی کی تھی اور کچھ عرصہ قبل بیٹی شگفتہ کی موت ہو گئی تھی۔