جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کے اس علاقے کے بارے میں جہاں لڑکی پسند آنے پر گھر کے باہر فائرنگ کر کے لڑکی کا رشتہ مانگا جاتا ہے؟ یہ جگہ کہاں ہے؟

datetime 6  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (ما نیڑ نگ ڈیسک )پاکستان تقافت کا منبہ ہے ،یہاں ثقافت کے مختلف رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں،لیکن پاکستانی علاقے وزیرستان کی ثقافت کے تو کچھ منفرد ہی رنگ اور ڈھنگ ہیں ،یہاں کی شادیاں انتہائی خوبصورت رسوم و روایات کی حامل ہوتی ہیں،وزیرستان میں شادی کی رسومات ایک غیرتحریری رسمی قانون کے تحت ہوتی ہیں، اس قانون کو وزیرولا یا وزیرقانون کہا جاتا ہے، لڑکا اپنے والدین کی مرضی کے بعد

کسی بھی دوسرے خاندان کی لڑکی کے ہاں شادی کا پیغام بھجوا سکتا ہے، اگر لڑکی راضی ہو تو لڑکا اس کے دروازے کے سامنے جا کر ہوائی فائرنگ کرکے اس کا رشتہ مانگتا ہے، اس رسم کو علاقائی زبان میں ’’زاغ پہ وکا‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر لڑکی رشتے سے انکار کر دے اور لڑکا اس پر مصر رہے اور اس کے گھر کے باہر فائرنگ کر دے تو پھر ایک بڑا خون خرابہ ہو سکتا ہے دونوں کی رضا مندی کے بعد منگنی ہوتی ہے جسے مقامی زبان میں ’’لوسنیوائی‘‘ کہا جاتا ہے، منگنی کی رسم پر بھی لڑکے والوں کی طرف سے فائرنگ کی جاتی ہے،وزیرستان میں دلہنیں جو لباس پہنتی ہیں اسے ’’گانر کھٹ‘‘ کہا جاتا ہے اس ملبوسات کی نمائش کی رسم کو ’’سہدڑا‘‘(Sahdarra)کہتے ہیں اور یہ عموماًپیر یا منگل کے ادا کی جاتی ہے۔سہدڑا کے تین دن بعد شادی شروع ہوتی ہے۔ لڑکے والے لڑکی کے گھر آتے ہیں۔ ان کی آمد پر لڑکی والے ان پر مختلف رنگوں والے پانی کا چھڑکا کرتے ہیں اور ان کو کنکریاں مارتے ہیں،یہ رسم لڑکی کے وداع ہونے پر لڑکی والوں کے دکھ اور تکلیف کی عکاسی کرتی ہے، اگلے روز لڑکی والوں کی طرف سے ایک بڑی ضیافت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان تمام رسومات اور جشن میں دولہا شریک نہیں ہوتا۔ وہ اس اپنے گھر پر ہی رہتا ہے اور اپنے گھروالوں اور دلہن کی آمد کا انتظار کرتا ہے۔ جب لڑکے والے دلہن کو لے کر اپنے گھر آ جاتے ہیں تو اسے اپنے سسرال کے گھر میں ایک کمرے میں تین دن کے لیے بٹھا دیا جاتا ہے۔ اس دوران رشتہ داروں کی بڑی تعداد آتی ہے اور دلہن سے ملتی ہے۔ ان تین دنوں میں دلہن اپنے شوہر کے خاندان سے مانوس ہو جاتی ہے۔ان تین دنوں میں لڑکے والوں کا ہر رشتہ دار دلہن کو مل سکتا ہے تاہم لڑکے کو اپنی دلہن کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ تیسرے روز دلہن کوگاؤں کی دیگر لڑکیوں کے ساتھ کنویں سے پانی بھرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے،اسی روز شام کے وقت نکاح خواں کو بلایا جاتا ہے اور دلہا دولہن کا نکاح پڑھوا دیا جاتا ہے،اس کے بعد دولہا دلہن کو ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت مل جاتی ہے اور یوں شادی اپنے اختتام کو پہنچتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…