چین میں قبروں سے خواتین اورلڑکیوں کی لاشیں نکال کر ان کی مردہ آدمی سے شادی کرنے کے بعد دوبارہ دفن کرنے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ چین میں تواہم پرستی کے مارے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر کوئی کنوارہ شخص اس دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے تو اگلی دنیا میں اسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے،
اسی لیے مرنے والے تنہا افراد کی کسی خاتون یا لڑکی کی لاش سے شادی کرادی جاتی ہے اور اس کے بعد اسے مرد کے ساتھ یا اس کے برابر قبر میں دفنادیا جاتا ہے۔ قدیم چینی تہذیب میں یہ بات بھی عام ہے کہ اگر کوئی شخص بغیر شادی کے مرجائے تو اس کی روح بھٹک کر اس کے عزیزوں کو اذیت پہنچاتی رہتی ہیں، اسی لیے کئی خاندان اپنے مرنے والوں کے لیے ’بھوت دلہن‘ تلاش کرتے ہیں اور اسے اپنے عزیز کے ساتھ دفن کرتے ہیں، اس طرح ان کے عقائد کے مطابق تمام بلائیں ٹل جاتی ہیں اور خاندان محفوظ رہتا ہے۔ چین کے مختلف علاقوں میں کنوارے شخص کی موت کے بعد کسی خاتون کا چاندی کا مجسمہ ،پلاسٹ کا پتلا اور دیگر اشیا دفنائی جاتی رہی ہیں تاہم ان میں سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ کسی تازہ قبر کو کھود کر خاتون کی لاش نکالی جاتی ہے پھر اسے میک اپ کرکے نئے کپڑے پہنا کر مرنے والے کی قبر کے ساتھ دفنادیا جاتا ہے جب کہ یہ لاشیں قبر سے نکالنے کے لیے خطرات مول لینے کے ساتھ ساتھ خطیر رقم بھی خرچ کی جاتی ہے۔ چین میں اس کام کے لیے مردہ خواتین کو چرانے والے کئی خفیہ گروہ کام کررہے ہیں جو لاشوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا نہیں کرسکتے۔ ایک لاش کی قیمت اس وقت پاکستانی 10 سے 15 لاکھ ہے جب کہ 2011 میں 4 ایسے افراد کو پکڑا گیا تھا
جنہوں نے قبر سے 10 خواتین کی لاشیں نکال کر فروخت کی تھیں اور اس کے بدلے قریباً 40 لاکھ روپے حاصل کیے تھے۔ چین میں خواتین کی لاشوں کو بے حرمتی سے بچانے کے لیے کئی خاندان انہیں قبرستان کی بجائے دور دراز پہاڑی علاقوں پر دفنارہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے قبروں کو پختہ کرکے خاردار تار لگادیئے اور کچھ نے سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کرائے ہیں۔ واضح رہے کہ چین میں مردہ خواتین اور مردوں کی شادی پر 1949 میں پابندی کردی گئی تھی تاہم گزشتہ کئی سال سے کچھ علاقوں میں یہ واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ہینان، اور شانکسی صوبوں میں گزشتہ 3 برسوں میں قبر کھود کر خواتین کی لاشیں نکالنے کے 30 کے قریب واقعات ہوچکے ہیں۔