بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) جدید ٹیکنالوجی سے لیس آئی فون خریدنے کا شوق ہر نوجوان کو ہوتا ہے تاہم چین میں ایک نوجوان نے آئی فون خریدنے کےلیے اپنا گردہ فروخت کردیا جس کے باعث وہ زندگی بھر کےلیے معذور ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق چین کے غریب صوبے ہوننان کا رہائشی ایک نوجوان نے آٹھ سال قبل ریلیز ہونے والے آئی فون 4 سے متاثر ہوکر اسے خریدنے کا فیصلہ کیا۔
لیکن ژیاؤ وینگ کے مالی حالات کے باعث آئی فون 4 غریب طالب کی پہنچ سے باہر تھا۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ژیاؤ نامی 17 سالہ چینی نوجوان نے آئی فون 4 خریدنے کی خاطر کالا بازار(بلیک مارکیٹ) میں اپنا ایک صحت مند عضو (گردہ) ڈیڑھ لاکھ (ین) 7ہزار 8 سو پاؤنڈ میں فروخت کرکے رقم کا 10 فیصد (22ہزار ین) میڈل مین کو دیئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ژیاؤ وینگ نے فوری طور پر ایک آئی فون 4 اور ایک آئی پیڈ خریدا لیکن بعد ازاں نوجوان کے اس فیصلے نے اس کی زندگی تباہ کردی۔ ژیاؤ وینگ ایک گردہ فروخت کرنے کے بعد گردوں کا مریض ہوگیا اور اب ڈائلیسس مشین سے اپنا خون صاف کروانے کا محتاج ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ژیاؤ وینگ انسانی اعضاء کے اسمگلر نے کہا تھا کہ وہ ایک گردے پر بھی زندہ رہ سکتا ہے تاہم جس غیر قانونی آپریشن تھیٹر میں انسانی اعضاء کا سوداگر 17 سالہ طالب علم کو لے کر گیا تھا وہاں صفائی کا نظام سرے سے تھا ہی نہیں، جس کے باعث ژیاؤ کے زخم میں انفیکشن ہوگیا۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی طالب علم نے اپنی خراب صحت سے متعلق اپنے اہل خانہ کو آگاہ نہیں کیا تاہم کچھ روز بعد صحت مزید خراب ہوئی حقیقت سب کے سامنے آگئی۔ انفیکشن کے باعث ژیاؤ وینگ کا دوسرا گردہ بھی بیکار ہوگیا اور وہ مستقل ڈائلائیسس کا محتاج ہوگیا، متاثرہ نوجوان کے والدین نے بیٹے خراب صحت دیکھتے ہوئے انسانی اعضاء کے اسمگلر کو تلاش کیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سنہ 2012 میں پولیس نے ژیاؤ وینگ کے والدین کی شکایت پر کارروائی کرے ہوئے تین میڈل مین اور دو ڈاکٹرز سمیت 9 افراد کو گرفتار کرکے عدالت میں پیدا کیا۔چینی عدالت نے تینوں میڈل مین کو تین سے پانچ برس قید اور دو ڈاکٹرز کو تین تین سال قید کی سزا سنائی اور متاثرہ نوجوان کو ہرجانے
کا حکم دیا جس کے بعد انسانی اعضاء کے سوداگروں نے 1 لاکھ 69 ہزار ڈالرز ہرجانے کے طور پر ادا کیے جس سے ژیاؤ وینگ کا علاج جاری ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چینی نوجوان کی گردہ فروشی کے باعث معذوری کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اصل قصوروار چینی طالب علم کو ٹھرایا گیا جس نے ایک موبائل کی صحت مند عضو فروخت کردیا جس کی قیمت برقی آلے سے کہیں زیادہ تھی۔