ممبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) نریندر مودی کی انتہاپسند سوچ نے بھارتی سائنس دانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، مضحکہ خیز دعوے سامنے آنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق سالانہ انڈین سائنس کانگریس کے دوران مودی جی کی دقیانوسی سوچ کی اتنی شدت سے حمایت کی گئی کہ
سنجیدہ حلقوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ انڈین سائنس کانگریس کے 106ویں اجلاس میں سائنسی طرز فکر کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے ہندو دیو مالائی کہانیوں کو بنیاد بنایا گیا۔ اجلاس میں شریک آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نگیشور راؤ نے کہا کہ رامائن کے زمانے میں ہوائی جہاز موجود تھے اور ہندو بادشاہ کے پاس 24 ہوائی جہاز تھے۔ کانفرنس میں ایک یونیورسٹی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ قدیم ہندو ماہرین نے ہزاروں سال پہلے اسٹیم سیل پر تحقیق کی تھی۔ تامل ناڈو کی ایک یونیورسٹی کے ایک سائنس داں تو اس حد تک چلے گئے کہ آئزک نیوٹن اور آئن اسٹائن کو غلط ٹھہراتے ہوئے کششِ ثقل کی لہروں کا نام ‘نریندر مودی لہریں’ رکھنے کا احمقانہ مطالبہ کر دیا۔ یاد رہے کہ اس اجلاس کا افتتاح خود نریندر مودی نے کیا تھا اور اسے ایک قابل قدر کاوش قرار دیا تھا۔ خیال رہے کہ نریندر مودی اور ان کے وزرا خود بھی ماضی میں اس طرح کے بچگانہ دعوے کرتے رہے ہیں۔ نریندی مودی نے ہندوؤں کے دیوتا گنیش کی بنیاد پر کہا تھا کہ ہندوستان میں ہزاروں برس قبل کاسمیٹک سرجری ہوا کرتی تھی ۔ مودی جی کے ایک وزیر کا دعویٰ ہے کہ انٹرنیٹ قدیم ہندوستانیوں کی کی ایجاد تھا۔ ادھر انڈین سائنٹفک کانگریس ایسوسی ایشن نے اس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے خیالات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔