اسلام آباد(ویب ڈیسک) ٹھیک ہے محبت فاتح عالم ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا بھر میں محبت کے اظہار کے طریقے بالکل مختلف اور حیران کردینے والے ہیں؟ یقین نہیں آتا کوئی بات نہیں دنیا کے مختلف خطوں میں محبت سے جڑی یہ روایات آپ کی حیرت کے لیے کافی ثابت ہوں گی بلکہ ہوسکتا ہے کہ آپ ہیر رانجھا یا لیلیٰ
مجنوں جیسی کلاسیک کہانیوں کو بھی بھول جائیں۔ کوریا میں ہر ماہ منایا جانے والا ویلینٹائن ڈے دنیا بھر میں اکثر افراد محبت کا دن سال میں ایک دفعہ مناتے ہیں مگر بارہ مرتبہ ایسا کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کوریا میں تو لوگ صرف چودہ فروری کو ہی ویلینٹائن ڈے نہیں مناتے بلکہ وہ ہر ماہ کی اسی تاریخ کو خصوصی رومانوی اظہار کرتے نظر آتے ہیں، تاہم کبھی انہیں معافی کا دن کا نام دیا جاتا ہے تو کبھی گلے لگانے کا، مگر ہر ماہ کی چودہ تاریخ کو منفرد انداز میں محبت کا اظہار ضرور کیا جاتا ہے۔ بیویوں کو اٹھانے کی ورلڈچیمپئن شپ ہر سال دنیا بھر سے لوگ فن لینڈ کے گاؤں سونکا جروی میں جمع ہوتے ہیں جہاں ایک دلچسپ کھیلوں کا مقابلہ ہوتا ہے جس میں مرد حضرات اپنی بیویوں کو کندھوں پر اٹھا کر دوڑتے نظر آتے ہیں، جس کے فاتح کو بیوی کے وزن کے برابر بیئر اور نیک نامی کا سرٹیفکیٹ سے نوازا جاتا ہے۔ روس میں قبر کے ساتھ شادیاں ماسکو کے معروف نامعلوم فوجی کا مقبرہ شادیوں کا بھی مقبول ترین مقام ہے، جہاں اس فوجی کی قبر کے ساتھ نیا نویلا جوڑا زندگی بھر تعلق نبھانے کے عہدوپیمان کرتا نظر آتا ہے۔ وہیل مچھلی کے دانتوں کا تحفہ کیا شادی کا بہترین تحفہ ڈھونڈنے میں آپ کو مشکل کا سامنا ہے؟ تو ذرا سوچے کے فجی میں کیا ہوتا ہے جہاں شادی کے لیے کسی خاتون کا ہاتھ مانگنے کے لیے لڑکے کو اپنے ممکنہ سسر کو وہیل مچھلی کے دانت بطور تحفہ دینے پڑتے ہیں، کیونکہ وہاں کے
لوگوں کا تو ماننا ہے کہ محبت کا حقیقی اظہار ہی اس وقت ہوتا ہے جب آپ سمندر کے اندر سینکڑوں فٹ گہرائی میں جاکر دنیا کے سب سے بڑے ممالیے کے دانتوں کو ڈھونڈ نکالیں۔ کرغیزستان میں دلہنوں کا اغوا ایک پرانی کرغیز کہاوت ہے کہ شادی کے روز آنسوؤں کا بہنا خوش باش شادی کی بنیاد ہوتی ہے، اور اس پر عمل کرتے ہوئے وہاں کچھ لڑکے لڑکیاں اغوا کرکے انہیں شادیوں پر مجبور کردیتے ہیں اور ان کے والدین بھی مجبوراً اس رشتے کو تسلیم کرلیتے ہیں اور یہ روایت 1991ءمیں غیرقانونی قرار دیئے جانے کے باوجود زندہ ہے۔ دلہن کا منہ کالا کرنا دنیا بھر میں شادی سے کچھ عرصے قبل ہونے والی دلہن اور دولہا کے چہروں کو مختلف طریقوں سے چمکانے کا کام کیا جاتا ہے مگر اسکاٹ لینڈ میں معاملہ بالکل الٹا ہے جہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ کسی شادی شدہ جوڑے کا کامیاب آغاز ان کی تذلیل سے ہی ممکن ہے، جب ہی تو شادی سے قبل دلہن کا منہ سیاہ یا کالا کرکے اس کی باقاعدہ نمائش بھی کی جاتی ہے۔ محبت کے تالے روم کے پونٹے میلویو نامی علاقے میں دنیا بھر سے جوڑے آکر اپنی محبت کی یادگار کے طور پر وہاں ایک تالا لگا جاتے ہیں اور اس کی چابی دریا میں پھینک دیتے ہیں جو اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ ان کا پیار کبھی ختم نہیں ہوسکتا۔ چینی دولہوں کی مشکل چین میں شادی کے بعد دولہا کا دلہن تک پہنچنے کا راستہ اس کی سہلیاں روک کر کھڑی ہوجاتی ہیں اور پیسوں سے بھرے سرخ لفافوں کی
مانگ کرتی ہیں، جسے پورا کرنے کے بعد بھی دولہا کی مشکل آسان نہیں ہوتی بلکہ اسے مختلف گیمز اور جسمانی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے، اکثر اسے گانے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔ ویرونا میں جولیٹ کی بالکونی کہا تو اسے دنیا کی عظیم ترین داستان محبت جاتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال ہزاروں جوڑے اطالوی شہر ویرونا میں جولیٹ کی اس مشہور زمانہ بالکونی کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں جہاں سے رومیو کو خط وغیرہ بھیجتی تھی۔ چین کی ایک اور عجیب روایت محبت میں کیک کاٹنے کا تو سنا ہوگا مگر مرغی کو کاٹنا نہیں؟ مگر چین میں رہنے والے ڈاؤر نامی نسل کے افراد میں روایت ہے کہ منگنی کے بعد جوڑے کو ایک مرغی کاٹ کر اس کے جگر کا معائنہ کرنا پڑتا ہے، اگر وہ صحت مند ہو تو یہ اچھا شگون ہوتا ہے اور شادی کی تاریخ طے کردی جاتی ہے، تاہم ایسا نہ ہو تو جوڑے کو کسی اچھے جگر کی تلاش تک مرغیاں ہی کاٹنا پڑتی ہیں۔ اسی طرح شادی کے موقع پر رونا دھونا تو سمجھ میں آتا ہے مگر چین کے تیوجہ نسل کے افراد شادی سے ایک ماہ قبل ہی روزانہ ایک گھنٹہ رو دھو کر گزارنا پسند کرتے ہیں، خاص طور پر دلہن پر تو یہ فرض ہوتا ہے، جبکہ اس کی ماں بھی دل کرے تو اس مشغلے میں شامل ہوسکتی ہے۔ خواتین کی بالادستی دنیا بھر میں اکثر جگہوں پر خواتین کو سجنا سنورنا پڑتا ہے تاکہ مرد انہیں زندگی بھر کے تعلق کے لیے چن سکیں تاہم نائیجر کے ووڈابالا فولا قبیلہ کا دستور بالکل ہی نرالا
ہے، جہاں مردوں کو باقاعدہ میک اپ کرکے تیار ہونا پڑتا ہے اور ناچ گا کر خواتین کو متوجہ کرنا ہوتا ہے جو ان میں سے اپنے لیے شوہر چنتی ہیں۔ جاپانی وائٹ ڈے جاپان میں ویلینٹائن ڈے پر خواتین مردوں کے لیے چاکلیٹس خریدتی ہیں تاہم ایک ماہ بعد وائٹ ڈے منایا جاتا ہے جس میں مردوں کو اپنی گرل فرینڈز کے گفٹس کے مقابلے میں دوگنا زیادہ خرچ کرکے تحائف خرید کردینے پڑتے ہیں تاکہ ثابت کرسکیں کہ وہ بھی محبت میں کسی سے کم نہیں۔ مہندی کے ٹیٹوز افریقہ کی عربی و افریقی خواتین کی جانب سے محبت کا منفرد اظہار مہندی کے ڈیزائنز کی شکل میں کیا جاتا ہے، وہ دلہن کی خوبصورتی اور خواتین کی قدر جیسی علامات کو استعمال کرتی ہیں۔ شادی سے پہلے علیحدگی؟ طلاق موجودہ دنوں میں کافی عام ہوچکی ہے مگر پھر بھی یہ تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوسکتا کہ عین شادی کے دن ہی یہ تعلق ختم بھی ہوجاتے، تاہم یوکرائن میں ایسا ہی کچھ انوکھا ہوتا ہے، جہاں اپنے والدین کی پسند سے ناراض جوڑے شادی کے دن ہی ایک دوسرے سے الگ بھی ہوجاتے ہیں۔ موٹاپا ہی بہترین شادی سے پہلے وزن کم کرنا کسے یاد نہیں رہتا، مگر جناب افریقی ملک موریطانیہ میں آپ جتنے موٹے ہوں گے اتنا ہی خوبصورت بھی مانے جائیں گے، خاص طور پر خواتین پر تو اس فارمولے کا زیادہ اطلاق ہوتا ہے کیونکہ موٹی بیویاں شوہر کے لیے دولتمندی کی علامت سمجھی جاتی ہیں تاہم یہ سننے میں جتنا اچھا لگتا ہے اتنا آسان کام
نہیں کیونکہ ان خواتین کو زبردستی کھلا کھلا کر موٹا کیا جاتا ہے اور اس کے بعد وہ مختلف طبی مسائل کا شکار ہوجاتی ہیں۔ درختوں سے شادی ہندوستان کی چند بدقسمت لڑکیاں کچھ خاص اوقات میں پیدا ہونے کے باعث منحوس سمجھی جانے لگتی ہیں، اور پھر ان مانگلک کہی جانے والی لڑکیوں کی مشکل کا خاتمہ ہوتا ہے پیپل کے پیڑ سے شادی کرکے، ورنہ وہ اپنے شوہروں کی جلد موت کا سبب مانی جاتی ہیں۔ مچھلی سے پٹائی کوریا میں شادی سے ایک رات قبل دولہا کے پیروں کو مچھلی اور چھڑی سے پیٹا جاتا ہے، جوکہ دولہا کی مضبوطی اور بہترین شخصیت کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ جھاڑو سے کودنا امریکہ کے انتہائی جنوب میں ایک انوکھی روایت ہے جھاڑو سے کودنا، جس کا مطلب ہے کہ نیا نویلا جوڑا ہاتھوں میں ہاتھ دیکر جھاڑو کے اوپر سے چھلانگ لگا کر گزرے جو ان کی نئی زندگی کے کامیاب سفر کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مسکرانا منع ہے ویسے تو شادی کو خوشی کا موقع قرار دیا جاتا ہے مگر افریقی ملک کانگو میں اس کی اجازت نہیں۔ جی ہاں کانگو کی کچھ برادریوں میں ایک انوکھی روایت پائی جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ شادی کے موقع پر دلہا اور دلہن کو ہنسنا تو کیا مسکرانے کی بھی اجازت نہیں ہوتی خصوصاً تصاویر لیتے وقت۔ یہ روایت ڈیڑھ روز تک چلنے والی شادی میں بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ اس کے دوران دلہا دلہن کو ہنسانے کی ہرممکن کوشش کی جاتی ہے اور یہ خود پر کنٹرول اور
شادی کے فیصلے میں سنجیدگی کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ گال چومنے کے لیے لمبی قطار سوئیڈن میں شادی کے موقع پر جب دلہا کمرے سے نکلتا ہے تو تمام مرد مہمان قطار بنا کر دلہن کے گال چومتے ہیں جبکہ خواتین مہمان دلہا کے گالوں پر بوسہ دیتی ہیں۔